Type Here to Get Search Results !

Dargha Zinda Shah Madar makanpur

Hindustan k Pahele Sufi buzurg Aur awwal daayie islam Hazrat Syed Badiuddin ahamad QutbulMadar Zinda Shah Madar Halabi o shami :

حضورمدار پاک اورتبلیغ دین متین*

*حضورمدار پاک اورتبلیغ دین متین*
www.qutbulmadar.org
ازقلم حضرت  علامہ سید مختارشاہ اشرفی نعیمی مقیم حال امریکہ 
(خلیفہ حضورشیخ الاسلام سید محمدمدنی میاں الاشرفی الجیلانی )

محترم گرامی قدرمحقق مداریت حضرت علامہ مفتی محمدقیصررضاصاحب قبلہ مداری دامت برکاتہم نےماہنامہ غوث العالم کچھوچھہ مقدسہ کے  مدارپاک نمبرکی اشاعت پرمطلع فرماتےہوئےمجھ فقیرسیدمحمدمختارشاہ اشرفی نعیمی مقیم حال امریکہ سےقطب وحدت سیدناسرکارمدارالعلمین رضی اللہ تعالی عنہ کی ذات ستودہ صفات سےمتعلق کچھ خامہ فرسائی کاحکم فرمایا ــــ اولاتواس عظیم خدمت وسعادت پرماہنامہ کےچیف ایڈیٹرحضوراشرف ملت قبلہ اورماہنامہ کی پوری ٹیم نیزخانقاہ اشرفیہ اور خانقاہ مداریہ مکنپورشریف کےجملہ احباب حل وعقدکومبارک بادپیش کرتاہوں
ثانیاسفرِمسلسل کےسبب بڑاطول طویل مضمون تومتعذرہیےلیکن بارگاہ قطب المداررضی اللہ تعالی عنہ میں نذرانہ کے طورپرذہن میں مستحضرچندسطورمحض استواری نسبت غلامی کےلئےپیش ہیں اللہ کرےشرف قبولیت عطاءہو

ناظرین وقارئین یہ بات قطعی مسلم ہےکہ کسی بھی نبی یاولی کی زندگی کا سب سےاہم پہلواسکےذریعہ دین برحق کی تبلیغ وتشہیرھے اس خاکدان گیتی پرجتنےبھی نبی یاولی تشریف لائے ان سبھوں نے سب سےزیادہ وقت دین برحق کی تبلیغ کیلئےصرف فرمایا اوریہ بات بھی قابل ملاحظہ ھےکہ ہردورمیں تبلیغ دین کی پالیساں بدلتی رہیں طریقےبدلتےرہے ہر نبی اورہرولی کواسکےدورکے طوروطریقہ  کےمطابق دین برحق کی تبلیغ کیلئےمنجانب اللہ تیارکیاگیا اوراسی طرح یہ سلسلہ صدیوں تک جاری رہا اورہمیشہ جاری رہیگا
نیز واضح رہے کہ حضورختمی مرتبت علیہ الصلوٰةوالسلام کےظاہری دورحیات کےبعد دین متین کی تبلیغ وتشہیر کی پوری  ذمہ داری اولیائےامت وعلمائےربانیئین کےسپردہوئی اورقیامت تک اب یہ ذمہ داری یہی نفوس قدسیہ انجام دیتے رہینگے

 آمدم برسرےمطلب

 حامل مقام صمدیت  حضورسیدنا سیدبدیع الدین احمد  زندہ شاہ مدارقطب المدار قدس سرہ  متولد242 ہجری متوفی 838 ہجری
کااسم گرامی بھی مبلغین اسلام کی فہرست میں بہ حرف جلی لکھا ہوا ھے آپ
متحدہ ہندوپاک کے اولین مبلغین اسلام میں سرفہرست ہیں آپکادائرہ تبلیغ و ارشاد اس درجہ وسیع و عریض ہے کہ بڑے سے بڑا  مؤرخ  و قلم کار اسے حصار تحریر میں لانے سے قاصر ہے اسکی وجہ خاص یہ ہے کہ چونکہ آپ کا دائرہ تبلیغ و ارشاد تقریباً ساڑھے پانچ صدیوں کو محیط ہے اور اس مدت دراز میں آپ نے پوری دنیا کا سفر فرما کر ساری دنیا میں اسلامی تعلیمات کو پہونچایا اور عموماً یہ بات پائی جاتی ہے کہ کسی کے کارنامے اسکی ظاہری زندگی میں لکھے نہیں جاتے حیات وخدمات پر قلم بعد وفات اٹھتے ہیں یہ سلسلہ شروع ہی سے چلا آرہا ہے اور آج تک جاری ہے یہی وجہ ہے کی آپ کہ حیات وخدمات کا تین حصہ منظر عام پر نہیں آ سکا آپ کی تبلیغ کا سلسلہ تیسری صدی ہجری کی آخری دو دہائیوں سے نوویں صدی ہجری کی ابتدائی چار دہائیوں تک چلتا رہا اس درمیان آپ بقید حیات رہے نیز کسی ایک مخصوص مقام کو مستقل جاۓ قیام نہیں  بنایا  ضرورت دعوت وتبلیغ کے مطابق ایک مقام سے دوسرے مقام کی طرف منتقل ہوتے رہے صاحب تذکرۃالکرام نے لکھا ہے کہ حضرت بدیع الدین شاہ مدار مرید شیخ طیفور بسطامی کے تھے کہتے ہیں کی وہ بظاھر کچھ نہیں کھاتے تھے اور انکا کپڑا کبھی میلا نہیں ہوتا تھا اور نہ اس پر مکھی بیٹھتی تھی اور انکے چہرے پر ہمیشہ نقاب پڑا رہتا تھا نہایت حسین و جمیل تھے چاروں کتب سماوی  کے حافظ وعالم تھے کہتے ہیں کی آپ کی عمر چار سو برس سے زائد تھی واللہ اعلم اور تمام دنیا کا سفر انہوں نے کیا تھا اور وہ اپنے وقت کے قطب مدار تھے اسلۓ لوگ شاہ مدار کہتے ہیں 
 (تذکرۃالکرام تاریخ خلفاۓ عرب و اسلام صفحہ 293)

اقتباس مذکورہ بالا میں صاف تحریر ہے کہ آپ نے پوری دنیا کا سفر فرمایا تھا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اکثر ممالک کی تفصیل اب تک نگاہوں سے نہیں گذری اور نہ ہی ہر ملک کی تاریخ پڑھنے کی سعادت حاصل ہوئی عین ممکن ہے کہ مستقبل کے محققین کی دریافت میں مزید تفصیلات بھی آئیں ان شاءاللہ

 تاہم متحدہ ہندوستان جس میں پاکستان بنگلہ دیش شری لنکا برما وغیرہ کے علاقاجات بھی ہیں انکے علاوہ عرب بصرہ ایران عراق روم بخارا سمرقند تاشقند افریقہ امریکہ جرمن روس افغانستان چین نیپال وغیرہ کے اسفار دینی  کا تذکرہ مصنفین مؤرخین نے اپنی کتابوں میں کیا ہے آج بھی دنیا کے مختلف ممالک سے لوگ مکن پور شریف آتے ہیں اور بتاتے ہیں کی ہمارے ملک میں بھی حضور مدار پاک کے نشان قدم موجود ہیں افریقہ کے ایک صاحب نے فون کر کے بتا یا تھا کی ہمارے ملک میں سرکار مدار پاک کے کئ چلہ جات موجود ہیں روس اور امریکہ جیسے ممالک بھی قدم مدار کی برکت سے مستفیض ہیں خود عرب شریف خاص مکتہ المکرمہ کے اندر محلہ الشامیتہ المدرایتہ موجود ہے اور نسبت مداری سے منسوب حضرات آج بھی وہاں آباد ہیں مکنپور شریف کے ایک شیخ طریقت نے سفر حج کے دوران ملنگان کرام کی ایک جماعت خواب میں دیکھی اور ان سے پوچھا کی آپ حضرات بھی تشریف لاۓ ہیں ؟ ملنگان کرام نے فرمایا کہ ہم لوگ جدہ میں رہتے ہیں اور یہاں برابر آتے رہتے ہیں حضور مدار پاک قدس سرہ نے ہر چند کہ پوری دنیا کی سیاحت فرمائی اور ہر مقام پر دعوت اسلام  کو پہونچانے کا  بے مثال کارنامہ انجام دیا لیکن چونکہ ہندوستان بہت بڑا ملک تھا اور وہ بھی آپ کے دور کا اکھنڈ بھارت تو بہت ہی بڑا تھا جسکے پیش نظر اس ملک کو آپ کی برکات سب سے زیادہ میسر ہوئیں اور آپ نے پورے ہندوستان میں کوئی علاقہ نہیں چھوڑا جہاں آپ بغرض تبلیغ اسلام نہ پہونچے ہوں چنانچہ اس بابت آپ ہندوستان کے تمام بزرگان دین و مبلغین اسلام پر سبقت لے گئے اسکی ایک خاص وجہ جو آسانی کیساتھ سمجھ میں آتی ہے وہ آپکی چھ سو سالہ حیات طیبہ ہے جو دیگر مبلغین اسلام اور بزرگان دین کو نہیں ملی ہم نے ہندوستان کے طول و عرض میں جس قدر سفر کئے تو اس میں بھی یہی مشاھدہ ہوا کہ ملک بھارت کو جس بزرگ نے اپنے قدموں سے سب سے زیادہ فیضیاب کیا اور لوگوں کو داخل اسلام فرمایا وہ بلاشبہ حضور قطب وحدت سیدنا سرکار بدیع الدین احمد زندہ شاہ مدار قدس سرہ کی ذات والا صفات ہے  اتر پردیش انڈیا میں ہزاروں مقامات ایسے ہیں جہاں آپکے سلسلہ پاک کے ملنگان عظام کی نشانیاں موجود ہیں اور آج بھی ان مقامات سے  فیوض و برکات کی تقسیم ہورہی ھے  ہر علاقے میں آپکی چلہ گاہیں موجود ہیں کانپور لکھنؤ بنارس جون پور اعظم گڈھ بھدوہی گورکھپور مرزا پور گونڈہ بارہ بنکی فیض آباد بھرائچ سلطان پور امیٹھی امبیڈ کر نگر رائے بریلی جالون جھانسی آگرہ متھرا الہ آباد سدھار تھ نگر  سنت کبیر نگر بستی غرض یہ کہ پورے اتر پردیش میں آپکی چلہ گاہوں  اور آپ کے ملنگان عظام کی گدیوں اور خلفائے کرام کی خانقاہوں کا جال بچھا ہوا ہے اور یہی حال صوبہ بہار ایم پی مہاراشٹر گوا گجرات راجستھان اندھرا پردیش بنگال مدراس دہلی پنجاب اور تمام صوبہ جات کا بھی ہے جہاں ہر چہار جانب آپ کے چلے اور خلفاء کی خانقاہیں ملنگان پاک باز کی گدیاں موجود ہیں جو ببانگ دہل آپ کی دینی خدمات کا اعلان کر رہی ہیں اورمزےکی بات یہ بھی ھے کہ حضرت مدار پاک کی چلہ گاہوں پرآج بھی خلقت کا ازدحام ہوتا ہے اور لوگ با مراد ہو کر واپس جاتے ہیں یہی تمام وجوہات ہیں کہ ہندوستان و بیرون ہند ہر مقام پر آپکی شہرت اور آپکا چرچہ ہے بعض مقامات تو ایسے ہیں جہاں آپ سے منسوب کئ رسومات بھی قائم ہیں جو آپکی مقبولیت کا احساس دلاتی  ہیں

 تذکرہ نگاروں نے لکھا ہے کہ آپ بغرض تبلیغ اسلام وندیا چل بدری ناتھ کاشی ایودھیا متھرا وغیرہ بھی تشریف لے گئے اس دور ترقی میں بھی اتنی تعداد میں مدارس اسلامیہ نہی ہیں جتنی تعداد میں سلسلہ مداریہ کی خانقاہیں ہیں بزرگان دین نے انکے احصار و شمار کا بھی اہتمام فرمایا ہے چنانچہ  جناب معصوم علی شاہ ملنگ گدی نشین خانقاہ مداریہ پنہارضلع گوالیر ایم پی کے مطابق  سلسلہ مداریہ کی خانقاہوں کی تعداد تین لاکھ سے زائد ھے  فالحمدللہ علی ھذا

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.