*اجمیر شریف میں حضور مدار پاک کے دو چلوں پر حاضری اور سلسلۂ مداریہ کی دیگر نشانیوں کی زیارت۔*
6/ستمبر 2021ء کو پورا دن ہند الولی تاجدار چشتیت حضرت سیدنا و سندنا خواجہ معین الدین اجمیری سجزی- رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ و ارضاہ عنا-کی بارگاہ سے مستفیض ہونے میں گزرا،اور وہاں پہنچ کر درگاہ شریف کی بغل میں اکبری مسجد میں دو رکعت صلاۃ التوبہ ادا کرکے بارگاہ خواجہ میں حاضری کا شرف حاصل ہوا،رضی اللہ تعالیٰ عنہ و أرضاہ عنا و أنار قلوبنا بفضلہ و کرمہ و ھدانا الی الصراط القویم۔آمین۔۔۔
بعضے ثقہ لوگوں سے سنا تھا کہ اجمیر شریف میں سلسلۂ مداریہ کی بہت سی نشانیوں کے ساتھ ساتھ حضور مدار پاک کی چلہ گاہیں بھی ہیں،،7/ستمبر کو وہ قول مسموع یقین میں تبدیل ہوا۔
ہم 7/ستمبر کی فجر ادا کرکے حضور سیدنا مدار پاک کی عبادت گاہوں(چلوں) پر حاضر ہوے،جب وہاں پہنچے تو حیران رہ گیے،وہاں صرف چلے ہی نہیں،بلکہ اور بھی چیزیں تھیں،مثلا مدار صاحب قبرستان،مدار مدرسہ،مدار مسجد۔جو تقریبا چھ یا سات بیگھہ کے رقبے پر منتشر تھیں۔
حضور سیدنا مدار پاک کے اجمیر شریف میں دو چلے ہیں،ایک مدار ٹیکری(جو اجمیر شریف کے سب سے بلند پروتوں میں سے ہے)اور دوم مدار پہاڑی پر،جہاں اب گھر آباد ہو چکے ہیں،سرکار مدار پاک کے یہ چلے سنت مصطفیٰ کے عکس جمیل ہیں،کہ ان چلوں میں غار حرا و ثور کا پرتو نظر آتا ہے۔
شیخ عبد الوہاب شعرانی علیہ الرحمہ نے ان چلوں کے بابت لطائف المنن میں لکھا ہے:
"إن روحانية الولي إذا دخل مكانا أو مشىٰ في أرض،تبقىٰ تلك الروحانية في ذلك المكان ستة أشهر كما يشهده أرباب القلوب فكيف بالمكان الذي كان مسكن الولي ليلا و نهارا"
ترجمہ:یقینا ولی کی روحانیت کا یہ حال ہے،جب وہ کسی جگہ پر داخل ہوتا ہے یا کسی زمین پر چلتا ہے تو اس کی وہ روحانیت اہل دل کے مشاہدے کے مطابق چھ ماہ باقی رہتی ہے،پھر اس جگہ کا کیا کہیے جہاں ولی دن رات رہتا ہو"
(لطائف المنن،ص:۵۲۲،دار الکتب العلمیہ)
تاجدار پھلواری شریف حضرت شاہ سلیمان قادری چشتی پھلواری رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ اپنے ایک مکتوب میں لکھتے ہیں:
"اے عزیز!بزرگوں کے جو جا بجا چلے بنے ہوئے ہیں،اور ان کے عبادت خانوں کو لوگوں نے گھیر دیا ہے،بے شک ان مقاموں سے ان بزرگوں کی پاک روحانیت کا فیض آتا ہے،پس اے عزیز!ان بزرگوں کے مکانات چلہ کو عوام کا ڈھکوسلہ نہ سمجھو،در ہر عامے خاصے ہست یا یوں سمجھو ما من عام الا خص"
(شمس المعارف،ص:428،مرکز علوم اسلامیہ کراچی)
پھر اپنے مشاہدے بیان کرتے ہوے شاہ سلیمان پھلواری رحمۃ اللّٰہ علیہ لکھتے ہیں:
"عجیب وغریب بات ہے کہ جب حضرت بدیع الدین مدار قدس سرہ کے چلے پر پہنچا،جہاں اس جناب نے سالہا سال اللہ تعالیٰ کی عبادت کی تھی،تو بس اس مقام پر کھڑا ہونا تھا کہ ایک استغراقی تجلی نے اپنے آپ میں گم کر دیا اور کئی دن تک اس کا اثر محسوس ہوتا رہا"
(شمس المعارف م،ص:429،مرکز علوم اسلامیہ کراچی)
ان اقتباسات سے چلہ گاہوں کی اہمیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں،اجمیر شریف میں نیچے والی پہاڑی کے چلے کی زیارت کرنے کے بعد مدار ٹیکری کا قصد کیا،وہاں جاتے وقت میرے ہمراہی اس بابت ششدر تھے کہ مدار پاک اس سو منزلہ سب سے اونچی پہاڑی پر کیسے چڑھ گیے،اگر چہ یہ بھی مستحضر تھا کہ حضرت قطب المدار کو روحانی تصرف حاصل تھا۔
بہر کیف ایک گھنٹہ کا راستہ طے کر کے مدار ٹیکری پہنچے،اور چلہ گاہ میں داخل ہوے،تو وہ سکون حاصل ہوا جو اس بے بس کی زبان سے باہر ہے۔
وہاں فاتحہ و درود شریف پڑھ کر اس کا ثواب صاحب چلہ حضرت سید قطب المدار حلبی کو پہنچایا،اور صلاۃ وسلام بھی پڑھا۔
غرض کہ وہاں مدار پاک کی اور بھی نشانیاں موجود ہیں،مثلا مدار جنکشن،مدار گیٹ،مدار ہل،مدار پورہ وغیرہ۔۔۔جو سب اس جانب دال ہیں کہ مدار پاک خواجہ پاک سے بہت پہلے اجمیر شریف کی دھرتی پر تبلیغ اسلام کر چکے تھے۔۔۔۔
مجھے یہ ساری باتیں لکھتے ہوے بہت شادمانی محسوس ہو رہی ہے،اللہ رب العزت دوبارہ حاضری کا شرف حاصل فرماے۔آمین بجاہ النبی الکریم-ﷺ-
۔۔۔ *بدیعی ہاشم مصباحی۔۔
مؤرخہ:9/ستمبر 2021ء بمطابق یکم/ صفر المظفر 1443ھ*