"مقام مداریت"
قطب کا لغوی معنی:چکی کی کیل جس پر چکی گھومتی ہے مدار کار سردار قوم زمین کے محور کا کنارہ ایک ستارہ کا نام جس سے قبلہ کا تعین کرتے ہیں~قطب کا اصطلاحی معنی:قطب اسکو کہتے ہیں جو عالم میں منظور نظر حق تعالی ہو ہر زمانہ میں اور وہ بر.قلب اسرافیل علیہ السلام ہوتا ہے (الدرالمنظم ص ۰۵لطائف اشرفی )
اقطاب کی برکت سے عالم محفوظ ہے :حضرت شیخ اکبر فتوحات کے باب تین سو تراسی میں لکھتے ہیں کے قطب کے سبب سے اللہ تعالی محفوظ رکھتا ہے کل دائرہ وجود عالم کو فساد سے اور امامین کی وجہ سے عالم غیب و شہادت کو اور اوتاد کی وجہ سے جنوب وشمال کو اور مشرق ومغرب کو اور ابدال کی وجہ سے ساتوں ولایتوں کو محفوظ رکھتا ہے اور قطب الاقطاب سے ان سب کو کیونکہ وہ تو وہ شخص ہے جس پر سارے عالم کا امر دائر ہ ہے ~
قطب علوم اسرار کا عالم ہوتا ہے:
شیخ عبد الوہاب شعرانی الیواقیت والجواہر کے پینتالیسویں باب میں لکھتے ہیں کہ شیخ اکبر فتوحات کے باب دوسو پچپن میں لکھتے ہیں کہ قطب اپنی قطبیت میں قائم نہیں رہ سکتا تاوقتیکہ اسکو ان حروف مقطعات کے معانی معلوم نہ ہوں جو اوائل سور قرآنی میں ہوتے ہیں (بحوالہ الدرالمنظم)شیخ اکبر فتوحات کے باب دوسو ستر میں لکھتے ہیں کے قطب کا نام ہر زمانہ میں عبداللہ اور عبدالجامع ہے اور اسکی تعریف یہ ہے کہ وہ موصوف باوصاف الہی ہو یعنی بمصداق واتصفوا بصفات اللہ وتخلقواباخلاق اللہ قطب صفات الہیہ سے متصف ہوتا ہے اور اخلاق سرمدیہ کے سانچے میں ڈھل جاتا ہے~اس طور پر کے اسمیں تمام معانی اسمائے الہیہ پائے جاتے ہیں ~لطائف اشرافی میں ہیکہ قطب کہتے ہیں چند ذاتوں کو جو متفرق آبادیوں میں رہتے ہیں کیونکہ ہر ولایت میں اگر قطب نہ ہو تو آثار برکات اور ظہور حسنات اور قیام دنیاوی ممکن نہ ہو~
قطب کی وراثت:شیخ اکبر فتوحات مکیہ میں لکھتے ہیں کہ قطب وہ مرد کامل ہے جس نے وہ چار دینار حاصل کیے ہوں جس کا ہر دینار پچیس قیراط کا ہو اور ان سے مردان خدا کی کیفیت معلوم کی جاتی ہوں اور چار دینار سے مراد رسول انبیاء اولیاء اور مومینین ہیں اور ان سب کا وارث قطب ہوتا ہے ~
قطب کی شان:شیخ اکبر فتوحات مکیہ کہ باب تین سو اکاون میں رقم طراز ہیں کہ قطب کی شان یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اس حجاب میں رہتا ہے جو اسکے اور اللہ تعالی کے درمیان ہوتا ہے اور حجاب مرتے دم تک نہیں اٹھتا اور جب قطب انتقال کرتا ہے تو اللہ تعالی سے جاملتا ہے :
ایک.قطب کےتصرف کی حد کیا ہے:
سرکار غوث پاک عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ اقطاب کہ لیے سولہ عالم ہیں اور ہر عالم انمیں سے اتنا بڑا ہے جو اس عالم.کے دنیاوآخرت دونوں کو محیط ہے مگر اس امر کو سواءقطب کہ کوئی نہیں جانتا~(الدرالمنظم فی مناقب غوث اعظم ص۸۵)
ہر زمانہ اور ہر ولایت کے لیے ایک قطب ہوتا ہے: الدرالمنظم میں ہے کہ ہرہر مقام کی حفاظت کے لئیے وہ گاؤں ہو قصبہ ایک ولی اللہ ہوتا ہے جو اس گاؤں کا قطب کہا جاتا ہے خواہ اس گاؤں میں مسلمان رہتے ہو یاکافر اگر مسلمان موجود ہیں توان کی پرورش زیر تجلی اسم ہادی ہوگی اور اگر کافر ہیں توانکی پرورش زیر تجلی اسم مضّل ہوگی اور یہ دونوں صفتیں ایک ہی ذات کی ہیں (الدرالمنظم ص64)اور فصل الخطاب میں ہے کہ بقول صاحب فتوحات مکیہ قطبوں کی کوئی انتہا نہیں ہرہرسمت میں ایک قطب ہوتا ہے جیسے قطب عبّاد 'قطب زھّاد,قطب عرفاء,قطب متوکلان وغیرہ~
اقطاب امم گزشتہ:یادرکھیں کہ اقطاب سے زمانہ کبھی خالی نہیں رہتا ~حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر عہد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک ہردور میں قطب زماں کا ورود وظہور ہوا ہے ~ شیخ اکبر فتوحات مکیہ کے چودھویں باب میں رقم فرماتے ہیں "امم گزشتہ کے تمام اقطاب کاملین حضرت آدم علیہ السلام سے عہد مآب صلی اللہ علیہ وسلم تک کل پچیس ہوئے ہیں اللہ تعالی نے مشہد قدس میں کہ جو مشاہدہ برزخیہ ہے ان سے میری ملاقات کرائی اس وقت میں شہر قرطبہ میں تھا اور وہ پچیس یہ ہیں :
(1)فرق(2)مداوی الکلوم(3)بکاء(4)مرتفع(5)شفاءالماضی (6)ماحق(7)عاقب(8)منجور(9)سجرالماء(10)عنصرالحیات(11)شرید(12)صائغ(13) راجع(14)طیارہ(15)سالم(16)خلیفہ(17) مقسوم(18)حی(19)راقی(20)واسع(21)بحر(22)مضف(23)ہادی(24)اصلح(25)باقی~
وہ اقطاب جو انبیاءعلیھم السلام کے قلب پر ہیں :شیخ عبدالرحمن چشتی بحوالہ فتوحات مکیہ نقل فرماتے ہیں بارہ اقطاب ایسے ہیں جو بعضے انبیا ءعلیھم السلام کے قلب پر ہیں جسمیں پہلا قطب حضرت نوح علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ یسین شریف ہے دوسرا قطب حضرت ابراھیم علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ نصر اذاجاءنصراللہ ہے چوتھا قطب حضرت عیسی علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ فتح ہے~پانچواں قطب حضرت داؤد علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سوری زلزال ہے ~چھٹا قطب حضرت سلیمان علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ واقعہ ہے ساتواں قطب حضرت ایوب علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ بقر ہے~آٹھواں قطب حضرت الیاس علیہ السلام کے کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ کہف نواں قطب حضرت لوط علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ نمل ہے دسواں قطب حضرت ہود علیہ السلام کے قلب پرہے اسکا ورد سورہ انعام ہے گیارواں قطب حضرت صالح علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ طہ ہے ~بارہواں قطب حضرت شیث علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ ملک ہے اور قطب المدارقلب محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہوتا ہے اور بڑے شہر میں ہوتا ہے اسکا فیض عالم سفلی وعلوی پر برابر ہوتا ہے~(اردو مرآۃ الاسرار ص93شیخ عبدالرحمن چشتی مطبوعہ مکتبہ جام نور)
تمام اقطاب قطب المدار کے محکوم ہوتے ہیں:اقطاب جتنے ہوتے ہیں سب کے سب قطب مدار کے محکوم وماتحت ہوتے ہیں اور یہ بارہ اقطاب بھی اور جنکا ماسبق میں ذکر ہوا قطب المدار کے محکوم ہوتے ہیں اور ان بارہ قطبوں میں سے سات ہفت اقلیم کے ہیں یعنی ہر اقلیم میں ایک قطب اور پانچ قطب یمن کی ولایت میں رہتے ہیں ~انکو قطب ولایت کہتے ہیں ~قطب عالم یعنی قطب مدار کا فیض اقطاب اقالیم پر وارد ہوتا ہے اور اقطاب اقالیم کا فیض اقطاب ولایت پر آتاہے اور اقطاب ولایت کا فیض تمام اولیاء پر جاتا ہے اور یہی طریقہ قیامت تک رہیگا (مرآۃ الاسرار اردو ص938شیخ عبد الرحمن چشتی مطبوعہ مکتبہ جام.نور دہلی)
مراتب اقطاب:,,,,گزشتہ اوراق میں بیان ہوچکا ہے کہ ولایت کے چار مرتبے ہیں (1)صغری (2)وسطی (3)کبری (4)عظمی اور ان چاروں کے ہر مرتبے میں تین تین مقام ہیں (1)بدایت(2)وسط(3)نہایت اسی طرح اقطاب کے بھی مختلف مقامات ومراتب ہیں چناچہ سیدنا سید نصیر الدین چراغ دہلی رحمۃ اللہ اپنی مشہور تصنیف بحرالمعانی میں تحریر فرماتے ہیں کہ جب ولی یعنی قطب ترقی کرتا ہے تو قطب ولایت ہوجاتا ہے اور قطب ولایت ترقی کرکے قطب اقلیم اور قطب اقلیم ترقی کرکے قطب عالم ہوجاتا ہے اور قطب عالم ترقی کرکے عبدالرب کے مرتبے پر جو وزیر چپ قطب الارشاد ہوجاتا ہے اور قطب اقلیم ہی کو قطب ابدال بھی کہتے ہیں پھر تسری مرتبہ یہ قطب الارشاد ہوجاتا ہے اور قطب الارشاد ترقی کرکے مقام فردانیت میں پہنچ جاتا ہے الغرض قطب عالم کو اختیار ہے اگر چاہے تو اقطاب کو قطبیت سے معزول کردے
عبارت بالا سے اقطاب کے مراتب ودرجات میں ترقی وپرموشن صاف ظاہر ہے مزید برآں قطب زھاد 'قطب عباد'قطب عرفا'قطب متوکلاں وغیرہ بھی اقطاب کے درجات ہیں جیسا کہ فصل الخطاب میں ہے اور حضرت مولانا عبدالرحمن جامی علیہ الرحمہ والرضوان نفحات الانس میں حضرت احمد جام کے احوال میں لکھتے ہیں کہ وہ قطب اولیاء تھے اور قطب اولیاء تمام ربع مسکوں میں ایک ہوتا ہے جسکو قطب ولایت کہتے ہیں اور اس کو قطب جہاں اور جہاں گیر عالم بھی کہتے ہیں کیونکہ اسکے ماتحت کے کل اقسام ولایت کا قیام اسی کے وجہ سے ہوتا ہے (نفحات الانس علامہ جامی)اس عبارت سے ظاہر ہوا کہ قطب ولایت کو قطب اولیاء قطب جہاں اور جہاں گیر عالم کے نام سے بھی موسوم کرتے ہیں~
کیا قطب عالم صاحب زماں قطب الاقطاب اور قطب المدار ایک ہی شخص کے نام ہیں?
اسی طرح قطب عالم صاحب الزماں قطب الاقطاب قطب اکبر قطب الارشاد اور قطب المدار کے بارے میں کیا جاتا ہے کی یہ سب ایک ہی شخص کے نام والقاب ہیں چناچہ سید السادات سید باسط علی قلندر قدس سرہ الاطہر فرماتے ہیں کہ قطب الارشاد قطب الاقطاب اور قطب العالم اور صاحب زماں اور قطب المدار ایک شخص کے نام ہیں جو بالاصالت عرفان کی کنجی ہے اور اقطاب کے در اصل موصل الی اللہ ہیں وہ نیابت میں قطب الاقطاب کے رہتے ہیں اور اس کو اختیار ہوتا ہے کے وہ چاہے انکو اپنی نیابت میں رکھے یا نہ رکھے~
(مطالب رشیدی ص267الدرالنظم فی مناقب غوث اعظم)
بحرالمعانی میں ہے قطب عالم ہر زمانہ میں ایک ہوتا ہے اور موجودات علوی وسفلی کا وجود اسکے وجود کے سبب قائم ہوتا ہے اور بوجہ ااکے قطب عالم ہونے ک سبب چیزیں قائم ہوتی ہیں اور بارہ اقطاب اسکے سوا ہوتے ہیں اور قطب عالم کو حق تعالی سے بے واسطہ فیض پہنچتا ہے اور اسی کو قطب اکبر قطب الارشاد اور قطب الاقطاب اور قطب المدار بھی کہتے ہیں~
کذالک فی مرآۃ الاسرار ص91)
بحرالمعانی میں مزید یہ بھی تحریر ہے کہ علامت قطب الارشاد (قطب المدار)یہ ہیں کہ اسمیں نور تمکین نظر آئے جو سبز رنگ کا ہوتا ہے اور کبھی کبھی سرخ رنگ کا اور وہ بے جہت تمام اطراف کو آنکھ کھولے خواہ بند کیئے ہویکساں دیکھتا ہے ~اس نور کی حقیقت جاننا خاصہ مصطفے صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا ہے کیونکہ آپ ہی پر اسکا پرتو پڑا ہے انتہی کلامہ ~اسی طرح تزکرۃ العابدین ص 244/پر ہے اب یہ سمجھ لینا چاہیئے کہ ان تمام گروہوں میں کیا کیا مرتبہ اولیاء اللہ کا ہوتا ہے ~دنیا کا کل کارخانہ اللہ جل وشانہ نے اولیاء کرام کی ذات سے وابستہ کیا ہے اور اس گروہ کہ بارہ نوع ہیں~اول انمیں قطب الاقطاب ہے جسکو قطب العالم بھی کہتے ہیں وہ ایک ہی ہوتا ہے خواہ قطب الارشاد ہو یا قطب المدار اسکے بارہ نائب یایوں کہئیے کہ مدارالمہام ہوتے ہیں دوسرا غوث ہے مرتبہ اسکا قطب سے کم ہوتا ہے..الخ~ان عبارتوں سے خوب خوب معلوم ہوا کہ اقطاب کے مختلف درجات ومقامات ہیں نیز یہ بھی ظاہر ہوا کہ قطب اکبر قطب عالم قطب الاقطاب اور قطب الارشاد وقطب المدار ایک ہی شخص کہ نام ہیں~ان ناموں میں سے کسی نام سے انکے اوصاف مراتب اور مقامات ومناقب بیان ہوں وی سب قطب المدار کے اوصاف ومراتب اور مقامات ومناقب ہونگیں~
سب سے بڑا قطب قطب المدار ہوتا ہے:
تفسیر روح البیان اردوزیر ایۃ والجبال اوتادا(پ عم)میں رقم ہے کہ ہر زمانے میں ایک قطب ہوتا ہے یہ سب سے بڑاہوتا ہے اسے مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے~قطب عالم قطب اکبر قطب الارشاد قطب مدار قطب جہاں اور جہانگیر عالم ~عالم علوی اورعالم سفلی میں اسی کا تصرف ہوتا ہے اور ساراعالم اسی کے فیض وبرکت سے قائم ہوتا ہے اگر قطب عالم کا وجود درمیان سے ہٹادیا جائے تو سارا عالم درہم برہم ہوکر رہے جائے ~قطب عالم برائے راست اللہ تعالی سے احکام وفیض حاصل کرتا ہے اور فیوض کو اپنے ماتحت اقطاب میں تقسیم کرتا ہے وہ دنیا کے کسی بڑے شہر میں سکونت رکھتا ہے بڑی عمر پاتا ہے نورخام مصطفوی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی برکت ہرسمت سے حاصل کرتا ہے وہ اپنے ماتحت اقطاب کے تقرر تنزل اور ترقی کے اختیار کا مالک ہوتا ہے ~
ولی.کو معزول کرنا 'ولایت کو صلب کرنا'ولی کو مقرر کرنا'اسکے درجات میں ترقی دینا اسی کے فرائض میں ہے~وہ ولایت شمس پر فائئز ہوتا ہے لیکن اسکے ماتحت اقطاب کو ولایت قمری میں جگہ ملتی ہے قطب عالم اللہ تعالی کے اسم رحمن کی تجلی کا مظہر ہوتا ہے ~سرکار دوعالم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم مظہر خاص تجلی الولایت ہیں قطب عالم سالک بھی ہوتا ہے اور اسکا مقام ترقی پزیر ہوتا ہے حتی کے وہ مقام فردانیت تک پہنچ جاتا ہے ~ یہ.مقام محبوبیت ہے ~رجال اللہ میں اس قطب عالم کانام عبداللہ بھی ہے ?
Www.qutbulmadar.org
Plz visit
Syed Zafar mujeeb madari
Wali ahad khanqahe madariya makanpur shareef district kanpur
919838360930