🌺🌹حضور مدار پاک سے منسوب
ضرب الامثال، محاورات اور انکی توضیحات 🌺🌹 . 1⃣ حق اللہ محد مدار . . جب حضرات
فقراء مداریہ
(زادھم اللہ شرفاً)
آپس میں ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں اسوقت بولتے ہیں مطلب یہ ہوتا ہے کہ
(اطیعوااللہ و اطیعواالرسول واولی الامرمنکم )
کے مطابق اللہ ' رسول اور پیرو مرشد مدار کی اطاعت کرو !
اسکے جواب میں بولتے ہیں ـ . .2⃣ دم پیر زندہ شاہ مدار . .
( یعنی ہم اطاعت مرشد ہی میں ہیں جو دراصل اللہ ورسول ہی کی اطاعت ہے ـ)
. .3⃣ مر ے کو ماریں شاہ مدار
اس مقولہ کی وجہ یہ ہے کہ حضور مدار پاک منزل فنا پر فائز سالک کو واصل مقام فناءالفنا کر دیا کرتے تھے . عام زبان میں اس وقت بولتے ہیں کہ
جب کسی مصیبت زدہ پر کوئ اور مصیبت آجائے . . 4⃣ جب کمر میں زور ہوتا ہے تب مدار صاحب بھی بیٹا دیتے ہیں
. مطلب یہ ہوتا ہے کہ اسی آدمی کی مدد کی جاسکتی ہے جو خود بھی کسی لائق ہو
. اس کہاوت کا پس منظر یہ ہے
کہ
حضور مدار العالمین کے فیضان کرم سے انکی حیات ظاہری میں بھی اور بعد وصال بھی آج تک بے شمار لاولد صاحب اولاد ہوئے ہیں
اور ہوتے ہیں
پس لوگ جیسا دیکھتے ہیں ویسا بولتے ہیں . . . 5⃣ کھائیں مدار کا گائیں سالار کا
. اس وقت بولتے ہیں جب آدمی فائدہ توکسی اور سے اٹھائے اور نام کسی اور کا لے ـ
6⃣ گنگا جیسا نیر نہیں مدار جیسا پیر نہیں ـ . مدار پاک کے عقیدتمند ہنود جب کوئ قسم کھاتے ہیں تب بولتے ہیں ـ مقصد یہ ہوتا ہے کہ . گنگا اور مدار کا واسطہ جھوٹ نہ بولا جائے ! . اس کہاوت کا پس منظر یہ ہے کہ سرکار مدار پاک جب غیر آباد اور بے نام جنگل
(مکن پور شریف)
آئے قرب و جوار میں آپ کا چرچہ ہوگیا اور حاجتمند آپ کے در فیض وعطا پر جوق در جوق آنے لگے ـ انہیں ایام میں بسنت پنچمی کے گنگا نہان کے موقعہ پر کچھ ہندو آپ کی خدمت میں آئے
آپ نے دریا فت فرمایا کہاں کا ارادہ ہے؟
بولے گنگا اشنان کا !
آپ نے فرمایا تو ٹھیک ہے
گنگا کو میری انگوٹھی دیدینا
وہ لوگ انگوٹھی لیکر گنگا کنارے پہنچے مسخرے انداز میں کہا لوگنگا میا
انگو ٹھی مدار بابا نے بھیجی ہے
اور انگوٹھی گنگاکی طرف اچھال دی
دیکھتے کیا ہیں کہ گنگا میں سے ایک ہاتھ نکلا اور انگوٹھی خود بخود اسکی انگلی میں پہنچ گئی
یہ دیکھ کر وہ حیرت میں پڑگئے ـ
بے اختیاربولے ۔
" اگر گنگا جیسانیرنہیں تومدار جیساپیرنہیں"
تب سے یہ محاورہ عام ہے ـ
. .7⃣ گنگا مدار کاکیاساتھ؟ ـ
. اس وقت بولتے ہیں
جب دو لوگوں کو الگ الگ کام کرنا ہو یا الگ الگ راستہ پر جانا ہو ـ . اس کا پس منظر یہ ہے کہ
"گنگا جیسا نیر نہیں مدار جیسا پیر نہیں"
سنکر کوئ حق گو عاشق مدار برداشت نہیں کرسکا ـ
بے ساختہ بول اٹھا گنگا مدار کا کیا ساتھ؟
. مطلب یہ ہے کہ اگر چہ گنگا کا کام سیراب کرنا ہے اور مدار کاکام بھی سیراب کرنا ہے مگر گنگا ظاہری جسمانی پیاس بجھاتی ہے
جبکہ مدارباطنی روحانی تشنگی کو بجھاتے ہیں
اگرچہ گنگارواں دواں ہے چل پھر کر پیاس بجھاتی ہے
اور مدار بھی سیروسیاحت میں رواں دواں رہتے ہیں مگر فرق یہ ہے کہ گنگا اپنی مقررہ منزل کیلئے اپنی محدود وسعتوں میں رہتے ہوئے اپنے مخصوص راستہ ہی میں بہتی ہے
اوراس کا دائرہ فیض اسکے مخصوص علاقوں ہی تک محدود ہے
جبکہ میرا مدار گنگا کی طرح کسی ایک راستہ کا پابند نہیں ہے
اسکی اپنی کوئ منزل مقرر نہیں ہے
ـ اس کا دائرہ فیض وکرم کسی مخصوص علاقہ ہی تک کیلئے نہیں ہے
وہ گنگا کی طرح نہیں ہے کہ پیاسے اسکے کنارے پر پہنچ کرہی سیراب ہونگے
بلکہ وہ فیض و کرم کا ابر باراں ہے جو کبھی مشرق پر برستا ہے توکبھی مغرب میں 'کبھی شمال میں تو کبھی جنوب میں، کبھی پہاڑوں پر توکبھی ریگزاروں پر، کبھی جنگلوں پر تو کبھی آبادیوں پر بلکہ خود گنگا جمنا اسکے باران فیض سے مستفیض ہوتی ہیں ـ . غرض تب سے یہ کہاوت بھی چلی آرہی ہے کہ
8⃣ پیسہ نہ کوڑی مدارن کو دوڑی
. یہ اس وقت بولتے ہیں
جب کوئ شخص ایسی جگہ پہنچ جائے جہاں پیسوں ہی کا خرچہ ہو اور اس کے پاس پیسے نہ ہوں
اس کہاوت کا پس منظر یہ ہے کہ
حضور سید بدیع الدیع احمد قطب المدار رضی اللہ تعالی عنہ جن کی محبوبییت و مقبولیت غیر منقسم ہندوستان کے ہر علاقہ اور ہر طبقہ میں تهی اور ہے
جیسا کہ شیخ محقق حضرت عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ
"طریق او بسیار جذب خلائق بودہ عوام بسیار بر ایشاں گرد آیند"
. (اخبار الاخبار)
یعنی شیخ بدیع الدین مدار کا طریقہ بہت جذب خلائق کا تها عوام بہت ان کے ارد گرد آتے تهے
اور ملا ابو الفضل تحریر کرتے ہیں
. "ہر کہ و مہ ہندی بوم بدو گردد والا پائیگی بر گذارد"
. (آئین اکبری)
یعنی ہندوستان کا ہر چهوٹا بڑا ان سے عقیدت رکهتا ہے غایت درجہ تعظیم کرتا ہے
اسی محبوبیت و مقبولیت ، عقیدت و محبت،اور تعظیم و احترام کی وجہ سے غیر منقسم ہندوستان میں بے شمار مقامات پر سرکار مدار العالمین کے نام پاک سے منسوب میلے لگتے ہیں مثلاً
ماہرہ شریف کی مداری گدی پر
جس کے بارہ میں
"سید العلماء ابوالحسنین حضرت مولانا مفتی سید آل مصطفٰے مارہروی برکاتی قدس سرہ " تحریر فرماتے ہیں
. "مارہرہ مطہرہ میں بفضلہ تعالی'
مداری گدی صدیوں سے قائم ہے اور فقیر کے بزرگان کرام ہمیشہ سے اس کی خدمت کرتے چلے آئے ہیں
میرے جد کریم حضور شیدائے ملت والدین سیدنا آل احمد اچھے میاں قدس سرہ العزیز نے اپنے عہد مبارک میں سرکار مدار العالمین کے نام نامی سے منسوب میلہ قائم کرایا
جو 9 جمادی الاولی کو برابر ہوتا ہے"
(مکتوب قلمی سید العلماء. ...جمادی الاولی 1381مطابق 9 دسمبر 1961)
غرض اس طرح بے بشمار مقامات پر میلے لگتے ہیں
اور قدیم زمانے میں ہندوستان کے چاروں طرف سے ان میلوں میں اکٹھا ہوکر لوگوں کے بڑے بڑے قافلے بن جاتے تهے اور وہ سب عرس مدارالعالمین مکن پور شریف میں پہنچتے تهے
مغلیہ دور حکومت میں ان کی تعداد پانچ چه لاکه ہوتی تهی
چنانچہ شہزادہ دارا شکوہ قادری تحریر فرماتے ہیں
. "ہرسال در ماہ جمادی الاول کہ عرس ایشان است قریب بہ پنج شش لک آدم مرد و زن صغیر و کبیر از اطراف و جوانب ہندوستان در اں روز بزیارت روضہء شریفہ ایشاں با علمہائے بسیار جمع میشوند و ہمہ نذر و نیاز می آرند و کرامات و خوارق عجیبہ غریبہ الحال نیز نقل میکنند"
. (سفینتہ الاولیاء ص321)
یعنی ہر سال جمادی الاول کے مہینے میں کہ جب ان (سید بدیع الدین مدار) کا عرس ہوتا ہے قریب پانچ چه لاکه لوگ مرد و زن چهوٹے بڑے اطراف و جوانب ہندوستان سے اس روز ان کے روضہء شریفہ کی زیارت کے لئے بہت سے علموں کے ساتھ اکٹھا ہوتے ہیں
اور سب نذر و نیاز پیش کر تے ہیں اور عجیب و غریب خوارق و کرامات اب بهی روایت کرتے ہیں
غرض میلوں ٹهیلوں میں وہ بهی خاص طور سے اتنے عظیم میلہ میں بات بات پر
قدم قدم پر پیسے ہی کی ضرورت ہوتی ہے
اور بعض عشاق مدار دیوانہ وار بلا اسباب و ضروریات ظاہری کے ہی دوڑے چلے آتے ہیں
جن کے لئے کہا جاتا ہے
"پیسہ نہ کوڑی مدارن کو دوڑی"
9⃣ میلہ مدار کے دن
درگاہ قطب المدار مکن پور شریف میں دو عظیم اجتماعات ہوتے ہیں
ایک بسنت پنچمی کے موقعہ پر جس کو میلہ کہا جاتا ہے
اور ایک ماہ جمادی الاولی میں جس کو عرس اور مدار کا مہینہ اور مدار کے دن کہا جاتا ہے
غرض میلہ ہو یا عرس دونوں ہی موقعوں پر اس میلہ یا عرس کی وجہ سے مکن پور شریف اور اطراف کی بستیوں میں مہمانوں کا کثرت سے آنا جانا ہوتا ہے
تو ان کے انتظامات وغیرہ بهی کرنے ہی پڑتے ہیں یا جن لوگوں کو پردیس جانا ہوتا ہے وه ان ایام میں پردیس نہ جاکے گھر پر ہی رہتے ہیں یا پردیسی گھر واپس آجائے ہیں غرض ایسے مواقع اور مہمانوں وغیرہ سے متعلق ضروریات کے پیش نظر جب کوئ بات کہتے ہیں تب بولتے ہیں ـ مثلاً
میلے مدار کے دن ہیں گھر کے سب انتظام ٹهیک ٹهاک کرلئے جائیں
میلے مدار کے دن ہیں اب کیا پردیس جاوگے وغیرہ
.
فقیر مداری سید منورعلی جعفری
پیش کردہ سید ظفر مجیب مداری ولی عہد خانقاہ مداریہ مکنپور شریف ضلع کانپور یوپی
www.qutbulmadar.org
plz visit Us:
.
ضرب الامثال، محاورات اور انکی توضیحات 🌺🌹 . 1⃣ حق اللہ محد مدار . . جب حضرات
فقراء مداریہ
(زادھم اللہ شرفاً)
آپس میں ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں اسوقت بولتے ہیں مطلب یہ ہوتا ہے کہ
(اطیعوااللہ و اطیعواالرسول واولی الامرمنکم )
کے مطابق اللہ ' رسول اور پیرو مرشد مدار کی اطاعت کرو !
اسکے جواب میں بولتے ہیں ـ . .2⃣ دم پیر زندہ شاہ مدار . .
( یعنی ہم اطاعت مرشد ہی میں ہیں جو دراصل اللہ ورسول ہی کی اطاعت ہے ـ)
. .3⃣ مر ے کو ماریں شاہ مدار
اس مقولہ کی وجہ یہ ہے کہ حضور مدار پاک منزل فنا پر فائز سالک کو واصل مقام فناءالفنا کر دیا کرتے تھے . عام زبان میں اس وقت بولتے ہیں کہ
جب کسی مصیبت زدہ پر کوئ اور مصیبت آجائے . . 4⃣ جب کمر میں زور ہوتا ہے تب مدار صاحب بھی بیٹا دیتے ہیں
. مطلب یہ ہوتا ہے کہ اسی آدمی کی مدد کی جاسکتی ہے جو خود بھی کسی لائق ہو
. اس کہاوت کا پس منظر یہ ہے
کہ
حضور مدار العالمین کے فیضان کرم سے انکی حیات ظاہری میں بھی اور بعد وصال بھی آج تک بے شمار لاولد صاحب اولاد ہوئے ہیں
اور ہوتے ہیں
پس لوگ جیسا دیکھتے ہیں ویسا بولتے ہیں . . . 5⃣ کھائیں مدار کا گائیں سالار کا
. اس وقت بولتے ہیں جب آدمی فائدہ توکسی اور سے اٹھائے اور نام کسی اور کا لے ـ
6⃣ گنگا جیسا نیر نہیں مدار جیسا پیر نہیں ـ . مدار پاک کے عقیدتمند ہنود جب کوئ قسم کھاتے ہیں تب بولتے ہیں ـ مقصد یہ ہوتا ہے کہ . گنگا اور مدار کا واسطہ جھوٹ نہ بولا جائے ! . اس کہاوت کا پس منظر یہ ہے کہ سرکار مدار پاک جب غیر آباد اور بے نام جنگل
(مکن پور شریف)
آئے قرب و جوار میں آپ کا چرچہ ہوگیا اور حاجتمند آپ کے در فیض وعطا پر جوق در جوق آنے لگے ـ انہیں ایام میں بسنت پنچمی کے گنگا نہان کے موقعہ پر کچھ ہندو آپ کی خدمت میں آئے
آپ نے دریا فت فرمایا کہاں کا ارادہ ہے؟
بولے گنگا اشنان کا !
آپ نے فرمایا تو ٹھیک ہے
گنگا کو میری انگوٹھی دیدینا
وہ لوگ انگوٹھی لیکر گنگا کنارے پہنچے مسخرے انداز میں کہا لوگنگا میا
انگو ٹھی مدار بابا نے بھیجی ہے
اور انگوٹھی گنگاکی طرف اچھال دی
دیکھتے کیا ہیں کہ گنگا میں سے ایک ہاتھ نکلا اور انگوٹھی خود بخود اسکی انگلی میں پہنچ گئی
یہ دیکھ کر وہ حیرت میں پڑگئے ـ
بے اختیاربولے ۔
" اگر گنگا جیسانیرنہیں تومدار جیساپیرنہیں"
تب سے یہ محاورہ عام ہے ـ
. .7⃣ گنگا مدار کاکیاساتھ؟ ـ
. اس وقت بولتے ہیں
جب دو لوگوں کو الگ الگ کام کرنا ہو یا الگ الگ راستہ پر جانا ہو ـ . اس کا پس منظر یہ ہے کہ
"گنگا جیسا نیر نہیں مدار جیسا پیر نہیں"
سنکر کوئ حق گو عاشق مدار برداشت نہیں کرسکا ـ
بے ساختہ بول اٹھا گنگا مدار کا کیا ساتھ؟
. مطلب یہ ہے کہ اگر چہ گنگا کا کام سیراب کرنا ہے اور مدار کاکام بھی سیراب کرنا ہے مگر گنگا ظاہری جسمانی پیاس بجھاتی ہے
جبکہ مدارباطنی روحانی تشنگی کو بجھاتے ہیں
اگرچہ گنگارواں دواں ہے چل پھر کر پیاس بجھاتی ہے
اور مدار بھی سیروسیاحت میں رواں دواں رہتے ہیں مگر فرق یہ ہے کہ گنگا اپنی مقررہ منزل کیلئے اپنی محدود وسعتوں میں رہتے ہوئے اپنے مخصوص راستہ ہی میں بہتی ہے
اوراس کا دائرہ فیض اسکے مخصوص علاقوں ہی تک محدود ہے
جبکہ میرا مدار گنگا کی طرح کسی ایک راستہ کا پابند نہیں ہے
اسکی اپنی کوئ منزل مقرر نہیں ہے
ـ اس کا دائرہ فیض وکرم کسی مخصوص علاقہ ہی تک کیلئے نہیں ہے
وہ گنگا کی طرح نہیں ہے کہ پیاسے اسکے کنارے پر پہنچ کرہی سیراب ہونگے
بلکہ وہ فیض و کرم کا ابر باراں ہے جو کبھی مشرق پر برستا ہے توکبھی مغرب میں 'کبھی شمال میں تو کبھی جنوب میں، کبھی پہاڑوں پر توکبھی ریگزاروں پر، کبھی جنگلوں پر تو کبھی آبادیوں پر بلکہ خود گنگا جمنا اسکے باران فیض سے مستفیض ہوتی ہیں ـ . غرض تب سے یہ کہاوت بھی چلی آرہی ہے کہ
8⃣ پیسہ نہ کوڑی مدارن کو دوڑی
. یہ اس وقت بولتے ہیں
جب کوئ شخص ایسی جگہ پہنچ جائے جہاں پیسوں ہی کا خرچہ ہو اور اس کے پاس پیسے نہ ہوں
اس کہاوت کا پس منظر یہ ہے کہ
حضور سید بدیع الدیع احمد قطب المدار رضی اللہ تعالی عنہ جن کی محبوبییت و مقبولیت غیر منقسم ہندوستان کے ہر علاقہ اور ہر طبقہ میں تهی اور ہے
جیسا کہ شیخ محقق حضرت عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ
"طریق او بسیار جذب خلائق بودہ عوام بسیار بر ایشاں گرد آیند"
. (اخبار الاخبار)
یعنی شیخ بدیع الدین مدار کا طریقہ بہت جذب خلائق کا تها عوام بہت ان کے ارد گرد آتے تهے
اور ملا ابو الفضل تحریر کرتے ہیں
. "ہر کہ و مہ ہندی بوم بدو گردد والا پائیگی بر گذارد"
. (آئین اکبری)
یعنی ہندوستان کا ہر چهوٹا بڑا ان سے عقیدت رکهتا ہے غایت درجہ تعظیم کرتا ہے
اسی محبوبیت و مقبولیت ، عقیدت و محبت،اور تعظیم و احترام کی وجہ سے غیر منقسم ہندوستان میں بے شمار مقامات پر سرکار مدار العالمین کے نام پاک سے منسوب میلے لگتے ہیں مثلاً
ماہرہ شریف کی مداری گدی پر
جس کے بارہ میں
"سید العلماء ابوالحسنین حضرت مولانا مفتی سید آل مصطفٰے مارہروی برکاتی قدس سرہ " تحریر فرماتے ہیں
. "مارہرہ مطہرہ میں بفضلہ تعالی'
مداری گدی صدیوں سے قائم ہے اور فقیر کے بزرگان کرام ہمیشہ سے اس کی خدمت کرتے چلے آئے ہیں
میرے جد کریم حضور شیدائے ملت والدین سیدنا آل احمد اچھے میاں قدس سرہ العزیز نے اپنے عہد مبارک میں سرکار مدار العالمین کے نام نامی سے منسوب میلہ قائم کرایا
جو 9 جمادی الاولی کو برابر ہوتا ہے"
(مکتوب قلمی سید العلماء. ...جمادی الاولی 1381مطابق 9 دسمبر 1961)
غرض اس طرح بے بشمار مقامات پر میلے لگتے ہیں
اور قدیم زمانے میں ہندوستان کے چاروں طرف سے ان میلوں میں اکٹھا ہوکر لوگوں کے بڑے بڑے قافلے بن جاتے تهے اور وہ سب عرس مدارالعالمین مکن پور شریف میں پہنچتے تهے
مغلیہ دور حکومت میں ان کی تعداد پانچ چه لاکه ہوتی تهی
چنانچہ شہزادہ دارا شکوہ قادری تحریر فرماتے ہیں
. "ہرسال در ماہ جمادی الاول کہ عرس ایشان است قریب بہ پنج شش لک آدم مرد و زن صغیر و کبیر از اطراف و جوانب ہندوستان در اں روز بزیارت روضہء شریفہ ایشاں با علمہائے بسیار جمع میشوند و ہمہ نذر و نیاز می آرند و کرامات و خوارق عجیبہ غریبہ الحال نیز نقل میکنند"
. (سفینتہ الاولیاء ص321)
یعنی ہر سال جمادی الاول کے مہینے میں کہ جب ان (سید بدیع الدین مدار) کا عرس ہوتا ہے قریب پانچ چه لاکه لوگ مرد و زن چهوٹے بڑے اطراف و جوانب ہندوستان سے اس روز ان کے روضہء شریفہ کی زیارت کے لئے بہت سے علموں کے ساتھ اکٹھا ہوتے ہیں
اور سب نذر و نیاز پیش کر تے ہیں اور عجیب و غریب خوارق و کرامات اب بهی روایت کرتے ہیں
غرض میلوں ٹهیلوں میں وہ بهی خاص طور سے اتنے عظیم میلہ میں بات بات پر
قدم قدم پر پیسے ہی کی ضرورت ہوتی ہے
اور بعض عشاق مدار دیوانہ وار بلا اسباب و ضروریات ظاہری کے ہی دوڑے چلے آتے ہیں
جن کے لئے کہا جاتا ہے
"پیسہ نہ کوڑی مدارن کو دوڑی"
9⃣ میلہ مدار کے دن
درگاہ قطب المدار مکن پور شریف میں دو عظیم اجتماعات ہوتے ہیں
ایک بسنت پنچمی کے موقعہ پر جس کو میلہ کہا جاتا ہے
اور ایک ماہ جمادی الاولی میں جس کو عرس اور مدار کا مہینہ اور مدار کے دن کہا جاتا ہے
غرض میلہ ہو یا عرس دونوں ہی موقعوں پر اس میلہ یا عرس کی وجہ سے مکن پور شریف اور اطراف کی بستیوں میں مہمانوں کا کثرت سے آنا جانا ہوتا ہے
تو ان کے انتظامات وغیرہ بهی کرنے ہی پڑتے ہیں یا جن لوگوں کو پردیس جانا ہوتا ہے وه ان ایام میں پردیس نہ جاکے گھر پر ہی رہتے ہیں یا پردیسی گھر واپس آجائے ہیں غرض ایسے مواقع اور مہمانوں وغیرہ سے متعلق ضروریات کے پیش نظر جب کوئ بات کہتے ہیں تب بولتے ہیں ـ مثلاً
میلے مدار کے دن ہیں گھر کے سب انتظام ٹهیک ٹهاک کرلئے جائیں
میلے مدار کے دن ہیں اب کیا پردیس جاوگے وغیرہ
.
فقیر مداری سید منورعلی جعفری
پیش کردہ سید ظفر مجیب مداری ولی عہد خانقاہ مداریہ مکنپور شریف ضلع کانپور یوپی
www.qutbulmadar.org
plz visit Us:
.