**سلسلۂ مداریہ اورسلسلۂ وارثیہ کےخلاف اس گھامڑکی تحریرکا مکمل رد اسکے اسی مضمون کےنیچے پڑھ لیجئے آپکو اسکے چتیاپےکا پتہ چل جائیگا*
🕸🕸🕸🕸🕸🕸🕸🕸🕸🕸🕸
*دو خانقاہوں سے مرید ہر گز نا ہوں*
(1) *مداری*
(2) *وارثی*
*یقینًا *حضرت شاہ بدیع الدین مدار اور *وارثِ پاک دونوں ہی بہت مقدس ولیِ کامل ہیں لیکن ان دونوں بزرگوں نے اپنا کوئی خلیفہ و جانشین نہیں بنایا لہٰذا ان دونوں بزرگوں کے سلسلہ سے مرید ہونا اور کرنا دونوں گمراہی ہے اور خود ان بزرگوں کی توہین ہے۔۔۔۔*
*حضور سیّدی سرکار بدیع الدین شاہ مدار کے سلسلہ کے بارے میں خود گیارہویں صدی کے مجدّد سیّدنا میر عبدالواحد بلگرامی نے ایک مکمّل واقعہ (سبع سنابل شریف میں)تحریر فرمایا ہے جس میں آپ لکھتے ہیں کہ حضرت شاہ سراجِ سوختہ رحمة اللہ علیہ نے بدّعا دی ہے کہ میں نے شاہ بدیع الدین مدار کے مریدوں کو گمراہ کیا اس بدّعا کے بعد خود بدیع الدین شاہ مدار نے فرمایا ہے کہ میرے چند مرید ہیں انکو میں مریدی سے بے دخل کرتا ہوں اور خلافت میں نے نہ کسی کو دی ہے اور نہ خلافت کسی کو دونگا۔۔(اس کتاب کو بارگاہِ رسالت میں مقبولیت حاصل ہے) لیکن ایک ولیِ کامل کی بدّعا تھی تو شاہ مدار جانتے تھے کہ اسکا اثر ہوگا (اور یقینًا اسکا اثر ہوا بھی کہ دورِ حاضرہ کے مداری بغیر اجازت و خلافت کے مرید کرتے ہیں اور خود بھی گمراہ ہیں اور عوام کو بھی گمراہ کرتے ہیں) سیدنا سرکار اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ نے بھی فرمایا ہے کہ مداریہ سلسلہ سوخت ہے (اسی وجہ سے دورِ حاضرہ کے مداری سیدنا میر بلگرامی اور اعلٰی حضرت کو گالیاں بکتے ہیں کیونکہ ان دونوں بزرگوں نے اس سلسلہ سے مرید ہونا گمراہی بتائی ہے ) مداریوں کو چاہئے کہ اپنی گمراہی سے توبہ کرلیں لیکن یہ چند روزہ عیش و آرام اور مریدوں سے نزرانہ لینے کی وجہ سے توبہ تو نہیں کرتے بلکہ خود بھی گمراہ ہیں اور عوام کو بھی گمراہ کر رہے ہیں وہ عوام بھی بیوقوف ہے جو اپنی آخرت برباد کر رہی ہے (کیونکہ بغیر خلافت و اجازت کے مرید کرنا اور مرید ہونا دونوں گمراہی ہے)*
*حضرت بدیع الدین شاہ مدار نسب کے اعتبار سے شاہ (فقیر) برادری سے تعلّق رکھتے ہیں لیکن یہ نام کے مداری سب اپنے کو سیّد کہلاتے ہیں جو بالکل غلط ہے اور یہ عوام کو دھوکہ دینا ہے (آپ خود اپنی نظروں سے ان مداریوں کے چہرے دیکھیں اور دل پر ہاتھ رکھ کر فیصلہ کریں کہ کیا یہ کہیں سے امام حسن یا امام حسین کی اولادیں لگ رہی ہیں ۔ کیا آلِ نبی کی شکلیں ایسی ہوتی ہیں۔۔۔ بال اتنے لمبے لباس، کڑے ،چھلّے، مالے، یقینًا آپ کہینگے کہ یہ سید نہیں بلکہ فقیر ہی ہیں کیونکہ ایسی شکل صورت تو جوگیوں کی ہوتی ہے) واللہ لوگوں کو گمراہ نہ کرو کسی کہ عاقبت برباد نہ کرو اور اپنی پیری مریدی سے توبہ کرو۔۔۔🙏🙏😢😢*
*اسی طرح دورِ حاضرہ کا سلسلہ وارثیہ ہے*
*وارثِ پاک نے بھی اپنا خلیفہ و جانشین کسی کو نہیں بنایا لیکن مرید چند کیے ہیں لیکن انکو مرید کرنے کی اجازت نہیں دی ۔۔۔ وارثِ پاک اکثر حالتِ مجزوبیت میں رہتے تھے تو انکو نماز پڑھتے یا روزہ رکھتے اکثر کسی نے نہیں دیکھا اس لئے وارثِ پاک جانتے تھے کہ اگر میں نے سلسلہ جاری رکھا تو نام نمود کے وارثی نماز نہیں پڑھیں گےاور یہ کہیں گے کہ وارثِ پاک بھی نماز نہیں پڑھتے تھے اس لئے وارثِ پاک نے اپنے سلسلہ کو جاری نہ رکھ کر اپنے بعد ختم کر دیا۔ اس لئے سلسلئہ مداریہ اور سلسلئہ وارثیہ سے مرید ہونا جائز نہیں۔۔*
*یاد رکّھو عقیدت وہی تک اچّھی ہے جس میں حقیقت ہو ورنہ وہ گمراہی ہے*
*جو حقیقت تھی وہ میں نے بیان کر دی اب بھی اگر کوئی اندھی عقیدت میں اپنی آخرت برباد کرنا چاہتا ہے تو وہ جانے اور اسکا کا۔۔۔ مرنے کے بعد پچھتائے گا۔۔۔*
*واللہ اعلم باالصواب*
📚📚📚📚📚📚📚📚📚📚📚
*یہ میسج آپ کے پاس امانت ہے میں نے اپنا کام کر دیا لیکن اگر آپ نے اپنے کانٹیکٹ میں سبکو یہ میسج نہ بھیجا تو میں بروزِ محشر آپکا دامن پکڑونگا کہ لوگ گمراہ ہو رہے تھے لیکن آپنے کسی کو نہیں روکا*
*گمراہی سے بچیں کہیں ایمان کی تلاش میں ایمان ہی نا چلا جائے*
🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻
*اب اُس جھوٹےمکارکی پرفریب تحریر پڑھنے کےبعد مندرجہ ذیل محققانہ ایمان دارانہ تحریربھی پڑھ لیں*
👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻
*اجرائے سلسلہء مداریہ، سبع سنابل کا غیر معتبر ہونا- فاضل بریلوی کو سلسلۂ مداریہ میں اجازت و خلافت ہونا اور فتاویٰ فقیہ ملت میں فاضل بریلوی کی تکذیب اور اس کا بطلان*
*سلسلۂ عالیہ مداریہ جاری ہے*
نجیب الطرفین مدارالثقلین حامل مقام صمدیت واصل مقام محبوبیت حضورپرنورسیدنا سید بدیع الدین احمد قطب المدار زندہ شاہ مدار قدس سرہ امت محمدیہ علی صاحبھا الصلوٰةوالسلام کےممتاز الاحوال منفرد الکمال نادر المثال ولی اللہ ہیں آپ نسباً حسنی حسینی سیدآل رسول ہیں آپکا سلسلۂ طریقت ہندوپاک کا سب قدیم سلسلہ ھے لیکن بعض ناواقف کار لوگ کچھ غلط فتوؤں کےچکرمیں پڑکر خود توگمراہ ہوہی گئےہیں ساتھ ہی وہی گمراہیت پوری سنیت میں تقسیم کرنےکا حلف لےرہےہیں اوردوسروں کوبھی وہی گمراہیت پھیلانے کی قسمیں دےرہےہیں زیرنظرتحریرملاحظہ فرمانےکےبعدآپ سمجھ جا ئینگے کہ سلسلۂ مداریہ کوسوخت کہنا کس پرلےدرجےکی جہالت اورہٹ دھرمی ھے
حضور مدارالعالمین سید بدیع الدین احمد قطب المدار رضی اللہ تعالی عنہ کے بے شمار خلفاء تهے
ان میں سے چند مخصوص خلفائے باوقار وہ ہیں جن سے سلسلۂ عالیہ مداریہ کی کئی کئی شاخیں جاری ہوئ ہیں - مثلاً
قطب الاقطاب خواجہ سید محمد جمال الدین جان من جنتی رضی اللہ عنہ سے سلسلۂ دیوانگان جاری ہوا (اس سلسلہ کے لوگ دیوان کہلاتے ہیں جیسے صاحب مناظرہ رشیدیہ حضرت دیوان عبد الرشید)
حضرت شیخ قاضی مطہر قلہ شیر ماوری رضی اللہ عنہ سے عاشقان
حضرت قاضی سید محمود الدین کنتوری رضی اللہ عنہ سے طالبان
جانشین حضور مدارالعالمین، قطب الاقطاب خواجہ سید ابو محمد محمد ارغون و خواجہ سید ابو تراب فنصور و خواجہ سید ابو الحسن طیفور رضی اللہ عنهم سے خادمان ، خادمان ارغونی، خادمان فنصوری و خادمان طیفوری سلاسل کا اجراء ہوا
ان کے علاوہ
حضرت مخدوم جہانیان جہانگشت سید جلال الدین بخاری رضی اللہ عنہ سے مخدومیان مداری
حضرت مولانا حسام الدین سلامتی جونپوری رضی اللہ عنہ سے حسامیان مداری
حضرت سید اجمل بہرائچی رضی اللہ عنہ سے اجملیان مداری
سلسلے جاری ہوئے -
اور مشائخ مداریہ کے علاوہ دیگر سلاسل طریقت کے مشائخ عظام نے سلاسل مبارکہ قادریہ، چشتیہ، سہروردیہ، نقشبندیہ، رفاعیہ وغیرهم کے ساتھ ساتھ سلسلۂ عالیہ مداریہ کو بهی حاصل کیا ہے اور اس سلسلہ میں بیعت و خلافت کی باقاعدہ اجازت و خلافت سے مستفیض ہوئے ہیں -
جس کی تفصیل مشائخ طریقت کی بے شمار کتابوں میں موجود ہے -
ان تمام کتب اکابر کی عبارات اور شجرات پڑهنے کے لئے *سعئ آخر* (مصنفہ حضور غازئ ملت سید محمد ہاشمی میاں صاحب قبلہ اشرفی الجیلانی دامت برکاتهم القدسیہ ) اور *سلسلہء مداریہ* (مصنفہ حضرت علامہ مولانا قیصر رضا شاہ علوی حنفی المداری ) وغیرهما کا مطالعہ کریں -
*مطبوعہ سبع سنابل* کذب، جہل، ضلالت اور کفری عبارات پر مشتمل ایک گندی اور غیر معتبر کتاب ہے
بقول حضرت مولانا محمد میاں قادری برکاتی مارہروی کے اس مطبوعہ ایڈیشن میں بعض غلطیاں رہ گئیں چنانچہ وہ لکهتے ہیں -
*" تصحیح میں بہت اہتمام مد نظر رکهنا بتایا گیا ہے مگر افسوس ہے بعض جگہ بعض اہم اغلاط رہ گئی ہیں (الی ان حرر) اور افسوس یہ ہے کہ وہ ہمارا قلمی صحیح نسخہ بهی بدایوں ہی میں رہ گیا اور اب نہ معلوم اس کا کیا حشر ہوا"*
( مقدمہ سبع سنابل اردو ص 43)
غازئ ملت حضرت علامہ سید محمد ہاشمی میاں صاحب قبلہ اشرفی الجیلانی دامت برکاتهم القدسیہ تحریر فرماتے ہیں -
*" حضرت میر عبد الواحد بلگرامی قدس سرہ کی طرف منسوب کتاب سبع سنابل قابل توجہ ہے اس میں وہی باتیں بلا شک و شبہ صحیح و درست ہیں جن کی تائید و توثیق علماء ربانیین کر چکے ہیں - یہ کتاب میر صاحب علیہ الرحمتہ کے وصال کے بہت بعد شائع ہوئ اور اس میں بعض عبارتیں الحاقی بهی ہیں مثلاً سلسلۂ مداریہ کے سوخت ہونے کی بات"*
( سعئ آخر ص 270)
پهر سلسلۂ مداریہ کے اجراء پر طویل بحث اور بے شمار دلائل پیش کرکے رقم طراز ہوتے ہیں
*" الحمد للہ ! میں نے بدلائل قاہرہ ثابت کر دیا کہ سلسلۂ عالیہ بدیعیہ جاری ہے اسے سوخت قرار دینا غلط خلاف واقعہ اور بے شمار اولیاء اللہ کی تکذیب ہے - ایسی بے سر و پا باتیں اگر سبع سنابل میں ہیں تو وہ میر عبد الواحد بلگرامی قدس سرہ کی تحریر کردہ ہرگز نہیں بلکہ الحاقی ہیں - اور جب الحاق و تحریف کسی تصنیف میں ثابت ہو تو اس سے استدلال کرنا تحقیق حق سے انحراف ہے - ایسی کتابوں کے مندرجات تحقیق اور علمائے ربانیین کی تائید کے بغیر قبول کرنا خشیت الہی سے محرومی کی علامت ہے -*
*" حاصل کلام یہ ہے کہ حضرت میر عبد الواحد بلگرامی قدس سرہ کے وصال کے بعد شائع کردہ سبع سنابل کی بعض الحاقی عبارتوں نے اسے لائق استدلال نہیں رکها کہ اس کی ہر بات کو بلا چون و چرا تسلیم کر لیا جائے اور ایک سبع سنابل کے لئے مارہرہ مطہرہ، کچهوچهہ مقدسہ، بدایوں شریف، کالپی شریف اور بریلی شریف کے اکابرین و اولیائے کاملین کے شجروں کو ڈائنا میٹ کر دیا جائے اور ان کی دهجیاں اڑا دی جائیں - ایسا ہرگز نہ کیا جائے بلکہ اعلان کردیا جائے کہ سبع سنابل چونکہ الحاقی عبارتوں پر مشتمل ہے اس لئے اس کتاب کے جملہ مندرجات سے استدلال درست نہیں"*
( سعئ آخر ص 282 - 281)
غرض سلسلۂ عالیہ مداریہ اپنے مختلف ناموں اور متعدد شاخوں سے جاری ساری ہے - اور کتاب سبع سنابل غیر معتبر اور الحاقی کتاب ہے جس سے استدلال درست نہیں
خود میر سید عبد الواحد بلگرامی قدس سرہ السامی کو سلسلۂ عالیہ مداریہ میں بهی اجازت و خلافت حاصل تهی اور انہوں نے اس سلسلہ کی اجازت و خلافت عطا بهی فرمائ - چنانچہ حضرت سید شاہ آل رسول مارہروی قدس سرہ نے سرکار سید ابوالحسین احمد نوری میاں قدس سرہ کی سند خلافت میں سلسلۂ *مداریہ قدیمہ و جدیدہ* دونوں کی اجازت و خلافت کو تحریر فرمایا ہے -
( تذکرہ مشائخ قادریہ برکاتیہ رضویہ اور تذکرہ نوری وغیرهما کا مطالعہ کریں)
مارہرہ شریف میں سلاسل قدیمہ وہ سلاسل خمسہ قادریہ، چشتیہ، سہروردیہ، نقشبندیہ مداریہ کہلاتے ہیں جو حضرت سید شاہ برکت اللہ قدس سرہ کو اپنے والد ماجد میر سید اویس سے حاصل ہیں - اور جدیدہ وہ سلاسل خمسہ قادریہ، چشتیہ، سہروردیہ، نقشبندیہ، مداریہ کہلاتے ہیں جو حضرت سید شاہ برکت اللہ مارہروی قدس سرہ کو حضرت سید شاہ فضل اللہ کالپوی رضی اللہ عنہ سے حاصل تهے - چنانچہ سلاسل قدیمہ کے بارہ میں مولانا عبد المجتبی رضوی حضرت شاہ برکت اللہ مارہروی علیہ الرحمہ کے لئے تحریر فرماتے ہیں -
*"علوم باطن و سلوک بهی اپنے والد معظم حضرت سید شاہ اویس قدس سرہ سے حاصل فرمائے اور والد ماجد نے جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت مرحمت فرما کر سلاسل خمسہ قادریہ، چشتیہ، نقشبندیہ، سہروردیہ، مداریہ میں " بیعت لینے کی بهی اجازت" مرحمت فرمائی"*
( تذکرہ مشائخ قادریہ برکاتیہ رضویہ ص 332)
مخفی نہ رہے کہ اس سلسلہ میں حضرت سید شاہ اویس قدس سرہ کو اجازت و خلافت اپنے والد ماجد میر سید عبد الجلیل سے - اور انہیں اپنے والد ماجد *میر سید عبد الواحد بلگرامی* سے - اور انہیں شیخ حسین سے - انہیں شیخ صفی سے - انہیں شیخ سعد سے - انہیں مخدوم شاہ مینا لکهنوی سے - انہیں شیخ سارنگ سے - انہیں سید صدر الدین راجو قتال سے - انہیں مخدوم جہانیان جہانگشت سید جلال الدین بخاری سے اور انہیں امام سلسلۂ عالیہ مداریہ حضور سید بدیع الدین احمد قطب المدار سے رضی اللہ عنهم
غرض میر سید عبد الواحد بلگرامی کو سلسلۂ عالیہ مداریہ میں اجازت و خلافت حاصل بهی تهی اور انہوں نے اس سلسلہ میں بیعت و خلافت کی اجازت و خلافت عطا بهی کی ہے تو سلسلۂ مداریہ کے سوختن والی بات کو ان کی طرف منسوب کرنا یقیناً کسی حاسد اور شرپسند کا کام ہے -
اسی لئے صاحبان انصاف اور حق پسند حضرات سبع سنابل کی اس منگهڑت مجہول روایت کو قابل اعتنا نہیں سمجهتے ہیں -
مارہرہ شریف سے مولانا احمد رضا خان فاضل بریلوی کو اور سلاسل کی طرح سلسلہء عالیہ بدیعیہ مداریہ میں بهی اجازت و خلافت حاصل تهی - جس کا ذکر انہوں نے اپنی کتاب *الاجازات المتینہ لعلماء بکه والمدینه* میں تین جگہ کیا ہے
ایک جگہ یوں رقم طراز ہیں -
*" خامساً - طریقت کے ان تمام دل پسند سلسلوں کی بهی اجازت دیتا ہوں جن کی مجهے اجازت ہے جن میں کسی کو اپنا قائم مقام و جانشین کرنے کا صاحب خلافت کے ارشاد کے مطابق میں ماذون ہوں - وہ سلاسل طریقت یہ ہیں -*
*1 طریقہء عالیہ قادریہ برکاتیہ جدیدہ*
*( الی ان قال)*
*12 سلسلۂ بدیعیہ "*
(الاجازات المتینہ ص 165)
اہل انصاف غور فرمائیں کتنا صاف ارشاد ہے کہ
" طریقت کے ان تمام دل پسند سلسلوں کی بهی اجازت دیتا ہوں جن کی مجهے اجازت حاصل ہے - جن میں کسی کو اپنا قائم مقام و جانشین کرنے کا صاحب خلافت کے ارشاد کے مطابق میں ماذون ہوں"
مگر کیسا فریب اور کیسی جہالت ہے کہ فتاویٰ فقیہ ملت میں مرقوم ہے کہ
*"اعلیحضرت امام احمد رضا محدث بریلوی کو سلسلۂ مداریہ میں بیعت کرنے کی خلافت و اجازت نہیں تهی -*
*بلکہ اس سلسلہ کے صرف اذکار و اشغال کی اجازت حاصل تهی "*
( فتاوٰی فقیہ ملت ج 2 ص 412)
پہلی بات تو میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ کسی بھی سلسلہ کی اجازت و خلافت فاضل بریلوی کو حاصل ہونا یا نہ ہونا اس سلسلہ کے اجراء و سوخت کی دلیل نہیں ہے - بہت سے سلاسل ہیں جن کی اجازت و خلافت فاضل بریلوی کو حاصل نہیں تو کیا وہ سلسلے سوخت سمجهے جائیں گے - یہ تو اجرائے سلسلۂ عالیہ مداریہ کا وہ سچ ہے جو سر چڑه کر بول رہا ہے کہ سوخت کہنے والوں کے اکابر بهی سلسلہء عالیہ مداریہ سے منسلک ہیں -
دوسری بات یہ کہ جب فاضل بریلوی نے واضح لفظوں میں سلاسل طریقت بشمول سلسلۂ مداریہ کی اجازت و خلافت حاصل ہونے اور عطا کرنے کا ذکر کیا ہے تو کسی دوسرے کو کیا حق پہنچتا ہے کہ اس میں پیوند لگائے ؟
یہ تو خود فاضل بریلوی ہی کی تکذیب و توہین ہے -
تیسری بات یہ ہے کہ اعلیحضرت فاضل بریلوی نے کالم نمبر 5 میں صرف سلاسل طریقت (بشمول سلسلۂ مداریہ) کی اجازت و خلافت کا ذکر کیا ہے
جبکہ نمبر 6 میں ادعیہ وغیرہ کی اجازت کا ذکر کیا ہے تحریر فرماتے ہیں -
*" سادسا - درج ذیل ادعیہ وغیرہ کی بهی اجازت دیتا ہوں مجهے ان سب کی میرے مشائخ کرام نے مع اپنی برکات سنیہ کے اجازت بخشی ہے"*
( الاجازات المتینہ ص 167)
اور نمبر 7 میں اذکار، اشغال و اعمال وغیرہ کی اجازت کا ذکر کیا ہے - تحریر فرماتے ہیں -
*" سابعا - ان تمام اذکار، اشغال، اوفاق اور اعمال کی بهی اجازت دیتا ہوں جو مجه تک میرے استاذوں آقاؤں کی جانب سے پہنچے ہیں الخ
( ایضاً ص 169)
اتنی واضح تقسیم کے باوجود صاحب فتاویٰ فقیہ ملت کا یہ کہنا کہ "سلسلۂ مداریہ میں بیعت کرنے کی اجازت و خلافت نہیں تهی بلکہ اس سلسلہ کے صرف اذکار و اشغال کی اجازت تهی" یقیناً فاضل بریلوی کی تکذیب ہے اور اسے آنکهوں میں دهول جهونکنا نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے
اللہ کریم ہم سب کو نیک فکر و شعور عطا فرمائے اور عداوت و گستاخئ اولیاء کرام و سادات عظام و علماء ربانیین سے محفوظ فرمائے آمین !
*سلسلۂ وارثیہ بھی جاری ھے*
سیدنا حافظ وارث علی شاہ علیہ الرحمہ کے بارے میں بھی اس مضمون نگار کانظریہ باطل محض ہے مرید اور خلیفہ بنا نےکے طریقے جدا گانہ ھیں لہذا اپنے سلسلہ کے سلسلۂ وارثیہ کی مشہورکتاب مشکوٰةحقانیہ اورسعئ الحارث وغیرہ سے ظاہر ہوتاھے کہ حضرت وارث پاک نے اکئی لوگوں کواپنا خلیفہ بنایاتھا
آپکےہی زمانےمیں آپکےکچھ مریدین طالبین کو بیعت کرتےتھے اورپھرآپکی خدمت میں لاکر پیش کرتےتھے بسااوقات طالب کی چاہت کےپیش آپ بھی بیعت فرمالیتےاورکبھی ایسابھی ہوتاکہ اپنےمرید کےذریعہ لی ہوئی بیعت کوہی کافی سمجھتےتھے اورکہتےتھےکہ وہ ہاتھ اوریہ ہاتھ ایک ہی ھے اورطرح سفرحج کےدوران ناگورمیں ایک کامل الطریقت بزرگ کوآپ نے خلافت بخشی تھی اورآپکےجوجومرید آپکےحکم کےمطابق آپکی زندگی میں بیعت فرمانےلگےتھے وہ سب آپکے خلیفہ تھے اسلئےسلسلۂ وارثیہ کےخلاف ہرزہ سرائی محض بدبختی اورمحرومی ھے
اللہ عزوجل شروروفتن سےہم سبکو محفوظ رکھے اورصراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطافرمائے ـ
آمین
سید منورعلی جعفری حسینی مداری خادم درس جامعہ عربیہ مدارالعلوم مدینتہ الاولیاء دارالنور مکن پورشریف ضلع کانپور نگر یوپی انڈیا
9935991140