Type Here to Get Search Results !

Dargha Zinda Shah Madar makanpur

Hindustan k Pahele Sufi buzurg Aur awwal daayie islam Hazrat Syed Badiuddin ahamad QutbulMadar Zinda Shah Madar Halabi o shami :

سیدناحضور غوث اعظم شخصیت وتعارف*

*سیدناحضور غوث اعظم شخصیت وتعارف*


ازقلم ـ محمد قیصررضا شاہ علوی حنفی مداری دائرةالاشراف جھہراؤں شریف سدھارتھنگر یوپی

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اسلامی ومذہبی شخصیات میں جن کاتعارف تحریراوتقریرابہت  بڑےپیمانےپر ہوتاآیاھے ان شخصیات میں غوث الثقلین نجیب الطرفین قطب ربانی محبوب سبحانی سلطان الاولیاء سیدنا ابومحمد محی الدین شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی کی ذات بابرکات بھی شامل ہے
زیرنظرمضمون کےاندر میں جوبھی لکھونگا وہ کوئی نئی بات نہیں ہوگی مجھ سے قبل نہ جانے کتنے اہل قلم وہ باتیں سپرد قر طاس کرچکے ہیں اور میرے بعد بھی کرتے رہیں گے دراصل ایسا تسلسل وتعدد اس وجہ سے ہے کہ یہ مرضئ مولیٰ تعالیٰ ہے کہ محبوبین کا ذکر جمیل باربار ہوتا رہے یہی مشیت ہے محبوبین پر اللہ عزوجل کا یہ خصوصی انعام ہے جو قیامت تک جاری وساری رہےگا

*اسم گرامی* ۔........... عبدالقادر ہے جیلان میں پیدائش کی وجہ سے شیخ عبدالقادر جیلانی سے مشہورہیں اور کنیت ابو محمد ہے
*القاب وخطابات*
آپکے القاب وخطابات بہت ہیں یہاں چندمشہور خطابات ذکرکئےجاتےہیں
غوث اعظم،پیران پیردستگیر، محی الدین، قطب ربانی، محبوب سبحانی،  غوث الثقلین
*ولادت*۔ شب یکم رمضان المبارک 470 ہجری میں آپ کی ولادت ہوئی سیرت نگاروں نے لکھا ہے کہ آپ مادرزادولی ہیں جس دن آپ کی ولادت ہوئی وہ رمضان المبارک کی پہلی تاریخ تھی آپ نے احترام رمضان میں پورے دن دودھ نوشی نہیں فرمائی

*والدین* آپ کے والد گرامی حضرت سیدابوصالح موسیٰ جنگی دوست ہیں اور والدہ ماجدہ ام الخیر امتہ الجبار حضرت سیدہ فاطمہ ہیں
آپ نجیف الطرفین شریف الجانبین ہیں والد کی جانب سے حسنی اور والدہ کی طرف سے حسینی فاطمی سادات ہیں حضرت علامہ نورالدین جامی نے نفحات الانس میں آپ کی اعلیٰ نسبی کا ذکر خیر فرماتے ہوئے حسنی حسینی جلیل القدر سید لکھا ہے آپ کے عام تذکروں میں آپ کا پدری شجرہ اس طور سے تحریرکیا گیا ہے
*آپکا شجرۂ پدری*
شیخ سید عبدالقادر جیلانی بن سیدابوصالح موسیٰ جنگی دوست بن سید عبداللہ الجیلی بن سید یحیٰ زاہد بن سید محمد مورث بن سید داؤد بن سید موسیٰ ثانی بن سید موسیٰ الجون بن سید عبداللہ ثانی بن سید عبداللہ المحض بن سید حسن المثنیٰ بن سیدنا امام حسن مجتبیٰ  بن سیدنا حضرت مولیٰ علی مشکل کشا رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین

*آپکا شجرۂ  مادری* حضرت غوث اعظم سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ بن ام الخیر امتہ الجبار سیدہ بی بی فاطمہ رحمتہ اللہ علیہا بنت سید عبداللہ صومعی بن سید ابوجمال الدین محمد بن حضرت سید محمود بن حضرت سید ابی العطاء عبداللہ بن حضرت حضرت سید کمال الدین عیسیٰ بن حضرت سید علاؤالدین محمد الجواد بن حضرت سید امام علی رضا بن حضرت  سید امام موسیٰ کاظم بن حضرت سید امام جعفر صادق بن حضرت سید امام محمد باقر بن حضرت سید امام زین العابدین بن حضرت سیدنا امام حسین شہید کربلا بن حضرت سیدنا مولا علی المرتضیٰ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین

*تعلیم و تربیت*  آپ نے نو برس تک بغداد میں رہ تعلیم حاصل فرمائی اوروہاں کےبڑے بڑےفضلاءسےاکتساب علم فرماکر علوم مروجہ پردسترس حاصل فرمائی  اس دوران آپ کو بیحد مشکلات درپیش ہوئیں مگر آپ صبر فرماکر ہرقسم کی صعوبت برداشت فرماتے رہے منقول ہے کہ حضرت غوث اعظم نے شیخ طلحہ بن مظفر سے فرمایا کہ بغداد میں دوران قیام اکثر و بیشتر مجھے فاقہ کرنا پڑتا تھاایک بار تو بیس دن تک مسلسل مجھے بھوکا رہنا پڑا

*درس وتدریس و فتویٰ نویسی*
حضرت غوث پاک قدس سرہ ظاہری تعلیم و تربیت میں مہارت حاصل کرنے کےبعد  درس وتدریس اور فتویٰ نویسی کا کام شروع فرمادیا لکھا ہے کہ آپ کی درسگاہ میں طالبان علوم اس کثرت سے آنے لگے کہ جگہ کم پڑگئی 528 ہجری میں مدرسہ کی عالیشان عمارت تعمیر کی گئی آپکےحلقۂ درس میں بڑےبڑے علماءوفضلاءبھی شریک ہوتےتھے اصلاح امت کیلئے  چالیس سال تک آپ نےوعظ فرمایااور تینتیس سال تک درس وتدریس وفتویٰ نویسی کی خدمت انجام دی آپ امام شافعی اورامام احمدبن حنبل کے مذہب پر فتویٰ دیتےتھے

 *بیعت و خلافت* آپ کےپیرو مرشد حضرت سیدناقاضی ابو سعید مبارک مخزومی ہیں انہیں بزرگوار سے آپ کو خرقۂ خلافت عطا ہوا ہے آپ کا شجرۂ مرشدیہ حسب ذیل ہے
*شجرۂ مرشدیہ* حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی حضرت شیخ ابوسعیدمبارک  مخزومی حضرت شیخ محمد یوسف ابوالفرح طرطوسی حضرت شیخ ابوالفضل عبدالواحد تمیمی حضرت شیخ ابوبکر شبلی حضرت شیخ جنید بغدادی حضرت شیخ سری سقطی حضرت شیخ معروف کرخی حضرت سیدنا امام علی رضا حضرت سیدنا امام موسیٰ کاظم حضرت سیدنا امام جعفرصادق حضرت سیدنا امام محمد باقر حضرت سیدنا امام زین العابدین حضرت سیدنا امام حسین شہید کربلا حضرت سیدنامولا علی مشکل کشا رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین حضرت سیدنا وسندنا امام الانبیاء خاتم النبین حضور پرنور محمد رسول اللہ صلیﷲ علیہ وآلہ وسلم اس مقام پر بہ طور تشکر یہ بات بھی رقم کررہا ہوں کہ بفضل مولیٰ تعالیٰ راقم السطور محمد قیصررضاشاہ علوی حنفی مداری اوربرادراکبر فقیہ عصرحضرت علامہ مفتی محمدحبیب الرحمٰن علوی مداری کو سلسلہ قادریہ میں تین طریقوں سے اجازت و خلافت حاصل ہوئی میرے مرشد معظم شہزادۂ غوث اعظم لخت دل محبوب یزدانی شیخ الہند اشرف ملت حضرت علامہ الحاج پیر صوفی سید محمد اشرف الاشرفی الجیلانی مدظلہ العالی نے فقیر سراپا تقصیر اوربرادراکبر مفتی محمدحبیب الرحمٰن صاحب قبلہ مدظلہ العالی کو سلسلۂ اشرفیہ نظامیہ کے ساتھ ساتھ سلسلہ قادریہ چشتیہ نقشبندیہ سہروردیہ قادریہ منوریہ معمریہ وغیرہ کی اجازت و خلافت مرحمت فرمائی فلحمدللہ علی ہذا۔ میرے خیال سے حضور سیدنا سرکار غوث اعظم قدس سرہ کی وہ سند جو میں نے اوپر نقل کی ہے وہ بہت ہی جید اور جلیل القدر ہے کیوں کہ اس سند میں سات ائمہ اہلبیت موجود ہیں اس مقام پر کوئی نہ سمجھے کہ یہ سند ہرسند سے افضل ہے ہاں ہر سلسلے کے مریدین پر یہ لازم ہے اپنی سند کو ہر سند سے بہتر جانیں اپنے پیر کو ہر پیر سے بہتر سمجھیں اور ہرسلسلہ ہر سند ہر پیر کی عزت کریں
*تقویٰ وپرہیزگاری* شیخ ابوعبداللہ بن ابو الفتح ہروی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ کی چالیس سال تک خدمت کی اس مدت میں آپ عشاء کے وضو سے فجر کی نماز پڑھتے تھے اور آپ کا معلوم تھا کہ جب بے وضو ہوتے تھے تو اسی وقت وضو فرماکر دورکعت نماز نفل پڑھ لیتے تھے بہجتہ الاسرار میں لکھا ہے کہ آپ پندرہ سال تک مسلسل رات بھر میں ایک قرآن ختم کرتے رہے اسی کتاب میں یہ لکھا ہے کہ حضور غوث اعظم 521 ہجری سے لیکر 561 ہجری تک خلق اللہ کی ہدایت کیلئے وعظو نصیحت فرماتے رہے
بہجتہ الاسرار میں لکھا ہے کہ آپ کے بیانات میں اجنہ بھی شرکت کرتے تھے شیخ ابو زکریا یحیٰ بن ابی نصر صحراوی کے والد فرماتے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ عمل کے ذریعے جنات کو بلایاتو انہوں نے آنے میں کچھ زیادہ دیر کردی پھر میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ جب شیخ عبدالقادر خطاب فرمارہے ہوں تو اسوقت مجھے نہ بلایاکیجئے کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کیوں تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم حضور غوث اعظم کی مجلس میں حاضر ہوتے ہیں میں نے کہا تم بھی انکی مجلس میں جاتے ہو انہوں نے کہا کہ ہاں ہم مردوں میں کثیر تعداد میں ہوتے ہیں ہمارے بہت سے گروہ ہیں کہ جنہوں نے حضور غوث پاک کے دست بابرکت پر اسلام قبول کیا ہے  اس ضمن میں یہ روایت بھی قابل ذکر ہے  کہ آپ کے دست حق پرست پر بہت سارے یہودو نصاریٰ بھی مشرف بہ اسلام ہوئے چنانچہ خود سرکار غوث پاک قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں میرے ہاتھ پرپانچ سو سے زائد یہودیوں اور عیسائیوں نے اسلام قبول کیا اورایک لاکھ سے زائد ڈاکو چور فساق و فجار فسادی بدعتی لوگوں نے توبہ کی ۔
*کرامات حضور غوث اعظم*
سیدنا سرکار غوثیت مآب قدس سرہ کی کرامات کا دائرہ بہت وسیع ہے چونکہ آپ ولایت کے اس مقام پر پہونچے ہوئے تھے جس پر بہت کم لوگ پہونچتے ہیں اسلئے آپ جو چاہتے تھے وہ ہوجاتا تھا چور کا قطب بن جانا عصا کا چراغ کی طرح روشن ہوجانا ہاتھ کا روشن ہوجانا قبر کے مردوں کا آپ کے تصرف سے نجات پانا ذبح شدہ کھائی ہوئی مرغی کو دوبارہ زندہ کردینا بیماروں کا شفایاب ہونا ڈوبی ہوئی کشتی کو نکالدینا خلیفۂ بغداد کی بھیجی ہوئی اشرفیوں سے خون نکال دینا بغیر موسم کے سیب منگادینا اندھوں کو بینائی عطافرمادینا بغداد سے مرگی کی بیماری کو بھگا دینا لاغر اونٹنی کو تیز رفتار بنادینا جانوروں کو مطیع بنالینا دریاؤں پر تصرف کرنا اولاد نرینہ عطافرمانامنجملہ آپ کی کرامات سے ہیں

*ازواج واولاد*
آپ نے اکیاون سال کی عمرمیں حضورختمی مرتبت علیہ الصلوٰة والسلام کی اجازت کےبعد چاربیبیوں سےنکاح فرمایا آپکی ازواج طیبات کےنام یہ ہیں سیدہ بی بی مدینہ سیدہ بی بی صادقہ سیدہ بی بی مومنہ سیدہ بی بی محبوبہ آپکےیہاں ان تمام ازواج سےستائیس بیٹےاوربائیس بیٹیوں کی ولادت ہوئی

*وصال پرملال*

آپکی تاریخ وصال میں سیرت نگاروں نےاختلاف کیاھے لیکن عام طریقےسے11 ریبع الآخر 561ہجری آپکی تاریخ وصال مانی جاتی ھے

مآخذ
بہجتہ الاسرار
غوث پاک کےحالات

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.