بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
🌱 مادراں را اسوہ کامل بتول
سیرت سیدہ فاطمۃ زہرا سلام اللہ علیھا 🌱
*محمدحبیب الرحمٰن علوی المداری*
خادم افتاء
جامعہ ضیاءالاسلام
دائرۃالاشراف جھہراؤں شریف
سدھارتھنگر
یوپی
۳ / رمضان المبارک سنـــ ۱۴۳۸ ـــہ ھ
یوں توایثار وسخاوت اور انفاق فی سبیل اللہ خانو ادۂ نبوی ﷺ کاایک دائمی روشن و تابناک باب ہیے
لیکن جب ہم خاندان نبوت کی سیرت و تاریخ کامطالعہ کرتےہیں توہمیں اس خانوادۂ بیضاءمیں خاتون جنت سیدہ فا طمة الزہراء رضی اللہ تعالی عنھا کےخصائل وشمائل سیرت وکردار اور آپ کے ایثار وسخاوت سب سےمنفرد اور ممتازنظرآتےہیں
کتب سیرمیں آپکی سخاوت اور انسانیت پرترحم کےمتعددواقعات مشہور ہیں
تاہم ذیل میں اس سلسلہ کا ایک تاریخی واقعہ پیش کیا جاتاہیےجس سے سیدہ فاطمۃالزہراءسلام اللہ علیھاکی سخاوت اور انفاق فی سبیل اللہ کا مثالی پتہ چلتا ہیے
ایک دفعہ قبیلئہ بنو سلیم کے ایک ضعیف العمر اور انتہائی بزرگ شخص رسول اکرم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوکر مشرف بہ اسلام ہوئے رسول اللہ ﷺ نے انہیں دین کے ضروری احکام ومسائل بتائے اور پھر ان سے پوچھا کیا تمہارے پاس کچھ مال بھی ہیے؟
انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ قسم ہیےاللہ کی (قبیلہ) بنو سلیم کے تین ہزار آدمیوں میں سب سےزیادہ غریب اور متحاج میں ہی ہوں۔
رسول اللہ ﷺ نے صحابئہ کرام کومخاطب کرتےہوئے ارشادفرمایا کہ تم میں سے کون ہیےجواس کا سر ڈھانک دے ؟
آپ کا یہ ارشاد گرامی سن کر شیر خدا سیدنا علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم وعلیہ السلام اٹھے اور اپنا عمامہ اتار کر نومسلم اعرابی کے سر پر رکھ دیا ۔پھر رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کون ہیے جو اس کی خوراک کا بندوبست کردے؟
رسول اکرم ﷺ کا ارشاد سن کر حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ نے ان صاحب کو اپنے ساتھ لیا اور ان کی خوراک کا انتظام کرنے لگے چند گھروں سے دریافت کیا لیکن وہاں سے کچھ نہ ملا
آخر انہوں نے
دختر رسول
لخت دل خدیجہ
خاتون جنت
سیدۂ کائنات
مالکئہ جنت
حضرت *سیدہ فاطمتہ الزہرا ءسلام اللہ علیھا*کے مکان کا دروازہ کھٹکھٹایا
سیدہ نے پوچھا کون ہیں؟
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے سارا واقعہ بیان کیا اور التجا کی ائےسچے رسول ﷺ کی بیٹی اس بوڑھے مسکین کی خوراک کا بندوبست فرمادیجیئے
سید عرب وعجم شاہ دوعالم سرور کائنات ﷺ کی دختر گرامی سیدۂ عالمین حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آبدیدہ ہو کر فرمایا ائے سلمان خدا کی قسم آج ہمارےگھر تیسرا فاقہ ہیے
بچے فاقے سے بھوکے سوئے ہوئے ہیں لیکن سائل کو خالی ہاتھ نہ جانے دوں گی آپ نےاپنی چادرمبارک حضرت سلمان فارسی کودیااورفرمایاکہ میری یہ چادر شمعون یہودی کےپاس گروی رکھ دو اور اسکےعوض اس ضعیف بھوکےکوکھاناکھلادو
حضرت سلمان فارسی اس ضعیف العمر اعرابی کولے کر شعمون کے پاس پہنچے اور اس سے تمام کیفیت بیان کی
یہ تمام ماجراسن کر وہ یہودی حیرت میں ڈوب گیا اس کی سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جو خود بھوکے رہ کر دوسروں کو کھانا کھلاتے ہیں
سیدہ فاطمتہ الزہرا ء رضی اللہ عنہا کے پاکیزہ کردار اور *انسانیت کےتئیں اس جذبئہ ایثار*کا اس یہودی پر ایسا اثر پوا کہ وہ بے اختیار پکار اٹھا
ائے سلمان خدا کی قسم یہ وہی لوگ ہیں جن کی خبر تورات میں دی گئی ہیےتم گواہ رہنا کہ میں فاطمہ کے والد گرامی حضرت محمدمصطفے ﷺ پر ایمان لایا
اس کے بعد اس نے کچھ غلہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ کودیا اور چادر بھی سیدہ فا طمة الزہرا ء رضی اللہ تعالی عنہا کو واپس بھیج دی
حضرت سلمان حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس واپس آئے تو سیدۂ کائنات نے اپنے ہاتھ سےاناج پیسا اور جلدی سے اس نومسلم اعرابی کے لیئےروٹیاں پکا کر حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کو دیں
انہوں نے عرض کیا ائے میرے آقا کی لخت جگران میں سے کچھ بچوں کے لیئے رکھ لیجئے حضرت فاطمہ نے فرمایا جو چیز میں راہ خدا میں دے چکی وہ میرے بچوں کے لیئے جائز نہیں
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ روٹیاں لے کر حضور اکرم ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے آپ نے روٹیاں اعرابی کو دے دیں اور پھر جگر گوشہ اور چہیتی بیٹی سیدہ فاطمۃالزہراء کے گھر تشریف لے گئے ان کے سر پردست شفقت پھیرا آسمان کی طرف دیکھا اور دعا کی
” بارالٰہی فاطمہ تیری کنیز ہیے اس سے راضی رہنا "
خاتون جنت سیدہ فا طمة الزہرا ء رضی اللہ تعالی عنہا کے متعلق سرور کائنات
شاہ دوعالم
امام الا نبیا ء
سید المر سلین
حضرت محمدالرسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا فاطمہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہیےجو اسے ناراض کرے گا وہ مجھے ناراض کرے گا گویاسیدہ نبی پاک علیہ السلام کوسب سے بڑھ کر محبوب تھیں
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
”فاطمۃ سیدۃنساء العالمین“
فاطمہ تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں
ایک موقعہ پر رسول اللہ ﷺ نے یوں فرمایا
”تمہاری تقلید کے لیے تمام دنیا کی عورتوں میں مریم خدیجہ فاطمہ اور آسیہ ( رضی اللہ تعالی عنھن) کافی ہیں۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہاسے کتب حدیث میں متعدد روایات بھی مروی ہیں جنہیں جلیل القدر صحابہ نے آپ سے روایت کیا ہیے
ان میں مشہورصحابہ اور صحابیات مندرجہ ذیل ہیں
حضرت سیدنا علی المرتضی شیرخداعلیہ السلام ابن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ
حضرت سیدناامام حسن رضی اللہ عنہ
حضرت سیدناامام حسین رضی اللہ عنہ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا حضرت سلمیٰ رضی اللہ عنہا
حضرت ام رافع رضی اللہ عنہا حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ
دختر شاہ دوعالم جگر گوشئہ رسول کائنات علیہ السلام حضرت سیدہ فاطمۃالزہرا ء رضی اللہ عنہاکے فضائل ومناقب کا یہ ایک روشن باب ہیےکہ امام الانبیاء ،سیدالمر سلین محبوب رب العا لمین حضرت سیدنا محمدالرسول اللہ ﷺ کی نسل آپ ہی سے باقی اور جاری ہیے
ایک روایت میں ہیےکہ اپنے پدربزرگوار خیر الخلائق سید دوعالم جناب محمدالرسول اللہ ﷺ کے وصال سےقبل سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا آپ کے قریب بیٹھ کر رونے لگیں۔اس موقع پررسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیٹی فاطمہ روؤنہیں تمہارے رونے سے عرش الٰہی بھی رورہا ہے پھر آپﷺ نے اپنے دست مبارک سے سیدہ کے آنسو صاف کیئے انہیں تسلی اور تشفی دی
جس وقت سرورکونین ﷺ کی روح اقدس عالم قدس میں پہنچی تو سیدہ فا طمة الزہرا ء رضی اللہ عنہا پر غم واندوہ کا پہاڑ ٹوٹ پڑا شدت الم میں ان کی زبان پر یہ الفاظ جاری ہوگئے
”پیارے اباجان جبرائیل کو آپ کی رحلت کی خبر کون پہنچائے گا آپ کے بعد اب وحی کس پر اترے گی اور جبرئیل کس کے پاس آئیں گے"
اور شدت غم میں سیدہ کی زبان پرجاری ہوگیا
" صبت علی مصائب لوانھا
صبت علی الایام صرن لیالیا"
یعنی اباحضورکی وفات کےسبب مجھ پرایسےمصائب وآلام پڑگئے کہ اگروہ مصیبتیں دن پرنازل ہوجاتیں تو انکی شدت سے دن رات میں بدل جاتا
پھر انہوں نے دعا مانگی ائے اللہ فاطمہ کی روح کو اباکی روح کے پاس پہنچا دے الٰہی مجھے رسول اللہ ﷺ کے دیدار سے مسرور کردے الٰہی مجھے یہ صدمہ برداشت کرنے کی طاقت دے الٰہی حشر کے دن مجھے رسول اللہ ﷺکی شفاعت نصیب فرما
تمام اہل سیر متفق ہیں کہ رسول اکرمﷺ کے وصال کے بعد کسی نے سیدہ فا طمة الزہرا ء رضی اللہ عنہا کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا ۔ایک روز آپ رسول اللہ ﷺ کی قبر اطہر پر تشریف لے گئیں اور اشک بار ہو کر یہ اشعار پڑھنے لگیں
جو شخص احمد ﷺ کی تربیت کی مٹی ایک بار سونگھ لے اس پر لازم ہے کہ پھر کبھی کوئی خوشبو نہ سونگھے
آپ ﷺ کے وصال کے بعد سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا ہر وقت غمگین اور دل گرفتہ رہتی تھیں رسول اللہ ﷺ کے وصال کو زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ خاتون جنت سید ہ فا طمة الزہرا ء رضی اللہ عنہا کو بھی ان کے رب کی طرف سے بلاوا آپہنچا جس کی وہ اسی دن سے منتظر تھیں جس دن حضوراکرم ﷺ نے انہیں آگاہ فرمایا تھا کہ میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم مجھے عالم آخرت میں ملوگی
آپ کی تاریخ وفات کے بارے میں مورخین اور تذکرہ نگاروں کے مختلف اقوال ہیں جہمور اہل سیر کے قول کے مطابق آپ نے 3 رمضان المبارک سن 11ھ کو سفر آخرت اختیار فرمایا
اناللہ واناالیہ راجعون
خاتون جنت سیدۂ نساء العالمین حضرت فا طمة الزہراء سلام اللہ علیھانے وصیت فرمائی تھی کہ میری وفات کی لوگوں کو اطلاع نہ دی جائے اور میراجنازہ رات کے وقت اس طرح اٹھایاجائے کہ یہ اندازہ نہ ہو کہ یہ جنازہ کسی مرد کا ہیے یا عورت کا
چنانچہ ایساہی کیاگیا
اسداللہ الغالب حضرت سیدناعلی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور جنت البقیع میں آپ کو دفن کیا گیا
مدینہ منورہ کے تاریخی قبر ستان جنت البقیع میں سیدہ فاطمۃ الزہراءسلام اللہ علیھاکے مزار اقدس پر صدیوں تک ایک شان دار عمارت قائم رہی جس کوگذشتہ صدی میں عرب شریف پرنجدی وھابی اقتدار نے بلڈوزرکےذریعہ توڑدیا.
والسلام
حبیب علوی المداری