*#حضور مدار پاک ہی سر زمین ہند پر سب سے پہلے داعئ اسلام فی الہند ایک تحقیقی جائزہ#*
اس بات سے کسی کو انحراف نہیں کہ حضور سیدنا خواجہ غریب نواز قدس سرہ الممتاز سید الشہدا فی الہند سالار مسعود غازی اور حضور سیدنا داتا گنج بخش ہجویری دونوں ذوات قدسیہ سے مؤخر الزمان بھی ہیں اور مؤخر البلاغ بھی،چونکہ مذکورہ دونوں شخصیتیں پانچویں صدی ہجری میں ہی داعئ اجل کو لبیک کہ گئیں جبکہ حضور خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کی ذات قدسیہ چھٹی صدی ہجری میں سرزمین ایران پر جلوہ گر ہوئی،بعد ازاں سن 588ھ میں بحکم رسالت مآب ﷺ سرزمین ہند پر آپ کا ورود مسعود ہوا-کما ذکر فی عامۃ الکتب متونا و شروحا-
اسی لیے یہ کہنا مبنی بر خطا ہوگا کہ ان چاروں حضرات اولیاے کرام میں سب پہلے حضور غریب نواز علیہ الرحمہ کے ذریعے سب سے پہلے لوگ سرزمین ہند پر مسلمان ہوے۔
اب باقی ماندہ تین شخصیات عظمی میں سالار مسعود غازی اور شیخ علی ہجویری رحمہما اللہ تعالیٰ کے مابین تو تقدم و تأخر واضح ہے کہ ان دونوں میں اولا حضرت مسعود غازی کے ہاتھوں ہندوستان میں اسلام پروان چڑھا،تاہم قدرے وضاحت درج کی جاتی ہے👇🏻
حضرت علی ہجویری کا سن ولادت ظن و تخمینے پر مبنی ہے،کہیں صحیح سن پر مہر ثبت نہیں،البتہ یہ ضرور وضاحت مذکور ہے کہ صاحب کشف المحجوب نے اپنے اصل وطن غزنی سے سرزمین ہند کے خطے لاہور کی طرف 453ھ(1030) سے 462ھ(1039)کے درمیان تشریف لاے،جبکہ شیخ مسعود غازی سن 405ھ میں سرزمین ہند کے خطہ اجمیر پیدا ہوے،اس سے اندازہ لگائیں کہ ان دونوں میں اولا داعئ اسلام فی الہند کون ہوا،بہر کیف یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ حضرت ہجویری علیہ الرحمہ کی شہرت کا باعث کشف المحجوب ہے۔۔۔
اب جب یہ واضح ہو گیا کہ سطور بالا میں ذکر کردہ تینوں شخصیات میں حضرت مسعود غازی ہی ہی اولا داعئ اسلام فی الہند ہیں،تو اب گفتگو کا رخ کتاب کے صفحۂ اخیر یعنی حضرت مسعود غازی اور حضور شیخ بدیع الدین احمد حلبی قدس سرھما کی جانب موڑتے ہیں،تو ان دونوں میں بلکہ مذکور الصدر تینوں شخصیات میں حضور مدار پاک کا زمانۂ تبلیغ مقدمۃ الجیش(پیش خیمہ) کا درجہ رکھتا ہے،حضور سید مسعود سالار غازی تولد بھی نہیں۔ ہوے تھے کہ حضور بدیع الدین مدار حلبی ہند میں تبلیغ اسلام کر رہے تھے،بلکہ حضور حلبی قدس سرہ نے ہی ان کے والد ماجد حضرت ساہو سالار غازی کو ان کے پیدا ہونے اور مقامات ارجمند پانے کی بشارت سنائی تھی،اس بات کی تائید و توثیق میں چند حوالے درج ذیل ہیں،ملاحظہ کریں👇🏻
رضا لائبریری رامپور کے ایک رسالۂ نادرہ فارسی میں مرقوم ہے:
"چنانچہ نقل است از تواریخ محمودہ کہ تصنیف ملا محمود غزنوی است کہ چوں ساہو سالار نزدیک اجمیر رسیدند براے امداد مظفر خاں اجمیری برآب جو خیمہ نصب کردند و بخدمت درویشے کبیرانش مستفیض گشتند و آنحضرت سید بدیع الدین مدار کہ خبر تولد شدن سالار مسعود غازی بزبان مبارک فرمودند کہ ہفت نام خود کہ ہفت آسمان ملائک بامر اللہ تعالیٰ تسبیح می کند بساہو سالار براے ترقئ درجات و کفایت مہمات عطا فرمود"
ترجمہ:چنانچہ ملا محمود غزنوی کی تصنیف تواریخ محمودی سے نقل ہے کہ جب ساہو سالار مظفر خاں اجمیری کی امداد کے لیے اجمیر کے نزدیک پہنچے تو ایک تالاب کے پاس خیمہ نصب کیا اور ایک بڑے درویش کی خدمت سے فیضیاب ہوے اور وہ درویش حضرت سید بدیع الدین قطب المدار تھے،اپنی زبان مبارک سے سالار مسعود غازی کے پیدا ہونے کی بشارت دی اور آپ نے اپنے وہ سات جن کے ذریعے ساتوں آسمانوں میں بحکم اللہ تعالیٰ فرشتیں تسبیح کرتے ہیں ساہو سالار کو ترقئ درجات اور کفایت مہمات کے لیے عطا فرماے۔(رسالۂ نادرہ(قلمی) رضا لائبریری رامپور)
نوٹ:واضح رہے ملا محمود غزنوی کا سن ولادت 392ھ ہے،اور کتاب مذکور آپ کے حکم سے تحریر فرمائی گئی،اور سید ساہو سالار کی فتوحات آپ کے زمانے میں ظہور پذیر ہوئیں،اس لیے اس یہ ماخذ زنہار قابل رد نہیں،اور یہ بھی واضح رہے کہ اب فقط تواریخ محمودی کے اقتباسات کتابوں مذکور ہیں،اصل کتاب کا کوئی نسخہ کہیں دستیاب نہیں۔۔
اس بات کو اخترگورگانی علیہ الرحمہ نے کتاب"خواجہ فرید"میں بھی نقل کیا ہے،نیز ایک ہندی مؤرخ آچاریہ چترسین کہ کتاب"سومنات "میں بھی یہ ملاقات منقول ہے،علاوہ ازیں ایک کتاب بنام"کرامات مسعودیہ مصنفۂ شیخ محمد ملیح اودھی" میں بھی یہ پورا واقعہ مزید صراحت کے ساتھ حضرت سید سکندر دیوانہ اور تواریخ محمودی کے حوالے سے مرقوم و مسطور ہے،یہ کتاب عربی میں لکھی گئی تھی،بعد ازاں اس کا فارسی و اردو دونوں زبانوں میں ترجمہ بھی ہو چکا ہے،یہ کتاب پہلی مرتبہ قومی کتب خانہ لکھنؤ سے 1296ھ میں چھپی،اس کے بعد مجاہد اعظم ہند پبلیکیشنز سے 1409ھ میں چھپی۔
مزید برآں کتب سے یہ بھی ثابت ہے کہ حضرت سید مسعود سالار غازی نے بعد میں حضور مدار پاک سے خرقۂ خلافت بھی حاصل کیا،اس بات کی سند مذکورہ کتاب کرامات مسعودیہ سے بھی ملتی ہے،نیز اس کی تائید انھی کے خانوادے کی تالیف کردہ کتاب"کنز السلاسل"میں مذکور ان کے شجرۂ مداریہ سے بھی ہوتی ہے۔۔
پس بحمدہ تعالیٰ متذکرہ جملہ حوالہ جات سے یہ بات عیاں ہوئی کہ سوال میں مندرج تینوں شخصیتوں میں سب سے پہلے حضور مدار پاک ہی سرزمین ہند پر چراغ اسلام کو روشن کرنے والے ہیں۔،پس ہوا یہ کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے مستور الحال ہی رکھا۔۔۔
فیصلہ آپ کے ہاتھوں❤️❤️❤️ *#محمد ہاشم علی بدیعی مصباحی#*