دم مدار بیڑاپار
دم مدار بیڑاپار سلسلہ مداریہ کا نعرہ ہے
دم مدار بیڑاپار سلسلہ مداریہ کا نعرہ ہے
دم مدار بیڑاپار سلسلہ مداریہ کا نعرہ ہے~
دم مدار اصل میں دمِ مدار ہے (اضافت کے ساتھ)کثرت استعمال سے دم کا زیر گرگیا دم مضاف اور مدار مضاف الیہ ہے~چونکہ ترکیب اضافی میں مضاف ہی مقصود ہوتا ہے ~اس لئے دم مدار میں دم ہی مقصود ومراد ہے ~دم کئی معنوں میں مستعمل ہے مثلاً طاقت,ہمت ,حوصلہ سانس,وقت اور اصطلاح صوفیہ مداریہ میں لوگوں کے اختلاف واحوال کے وجہ سے دم مختلف ومعانی ومطالب کیلئے مستعمل یے عوام جب کسی مصیبت ,پریشانی میں گرفتار ہوتے ہیں یاگرتے ,پھسلتے ,ٹھوکر کھاتے ہیں یادشمن سے مقابلہ ہوتا ہے اسوقت دم مدار بیڑاپار کہتے ہیں ~جیسے بوقت مشکل بولتے ہیں یا اللہ خیر ,یارسول اللہ.,یا علی.,یا غوث المدد,”یوہی دم مدار بیڑاپار بھی کہتے ہیں جس سے انکا مطلب ہوتا ہے مدد قطب المدار کی ”
سالکین طریقت جب طریقت وسلوک میں دم مدار کہتے ہیں تو اس سے واقف اسلام حقیقی قاسم.فیضان اویسیہ حضور سید نا مدارالعالمین کی توجہ مراد ہوتی ہے جو بیک دم حجابات کو اٹھا کر عرفان کی دولت سے نواز دیاکرتے ہیں فقراءمداریہ میں جب باہم ملاقات کرتے ہیں تو ایک.دوسرے کو یوں تلقین کیاکرتے ہیں “حق اللہ محمد مدار”جس یہ تلقین مقصود ہوتی کہ
اطیعواللہ واطیعوالرسول اولی الامر منکم کے مطابق اللہ ,رسول اور شیخ مرشد کا حق ادا کرتے رہو ,,سامعین دم مدار بیڑا پار زندہ شاہمدار یا دم پیر شاہمدار کہکر جواب دیتے ہیں جس سے انکی غرض ہوتی ہے کہ ہم ہم دم اتباع مدار میں مشغول ہیں اور مدار پاک کی اتباع رسول پاک کی اطاعت ہے اور رسول کی اطاعت در اصل خدا ہی کیا اطاعت ہے جیسا کہ حضرت مولانا عبد الباسط قنوجی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرمایا;
ویزید بعضھم لفظ ال