ایمان ابو طالب پر ہمارا موقف
حضرت علامہ مفتی قیصر رضا مداری
9838360930
9792176276
www.qutbulmadar.org
ایمان ابوطالب کے تعلق سے ھمارا موقف
اس تعلق سے کوئی بھی بات کرنے سے پہلے ھم اپنا موقف تحریر ی شکل میں پیش کردینا مناسب جانتے ھیں
سیدنا ابوطالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایمان واسلام کے تعلق سے اھلسنت کے علماء مختلف الرَّائے ھیں
۱ ایک گروہ انکے ایمان واسلام کاقائل ھے
۲ دوسراگروہ انکے ایمان وکفر پر سکوت کا قائل ھے
۳ تیسرا گروہ انکے کفر پر یقین رکھتا ھے
ھم قائلین ایمان کیساتھ ھیں اور انھیں کے طرفدار بھی
اھلِ سکوت پر ھم بھی سکوت کرتے ہوئے انکے سکوت کو انکی نیک نیتی پر محمول کرتے ھیں
البتہ جو طبقہ انکے کفر پر بضد ھے اور شدت کیساتھ انکی تکفیر کوازقبیلِ واجبات گردانتاھے ھم انھیں نھیں جانتے مگر شریرالنفس کفر پسند فدائے شرک جانثار جھل
اس سلسلے میں ایک ضروری بات یہ بتادوں کہ جن محدثین نے انکے کفرکی روایتیں نقل ھیں وہ صرف نقل کرکے خاموش ھوگئے ھیں یازیادہ سے زیادہ کسی کا اس بابت موقف ذکر کردیا ھے بقیہ بذاتِ خود کسی نے اپنا کوئی اصرار یا مطالبہ نھیں ظاھر فرمایاھے
جسطرح کہ آجکل کچھ تکفیری حضرات انکے کفر پر اڑے ھوئے ھیں
ماضی قریب کے علماء ھند میں سے مفتی احمدرضاخان فاضل بریلوی علیہ ماعلیہ نے انکے کفر پر پوری دلجمعی کیساتھ کتاب لکھی جسکا نام شرح الطالب فی مبحثِ ابی طالب ھے اس کتاب کی رعایت اور صاحبِ کتاب کی عقیدت کیوجہ سے انکے معتقد علماء حضرت ابوطالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کفر پر بضد ھیں اور کسی بھی صورت میں اس برگزیدۂ الھی کے تئیں کوئی نرم گوشہ نھیں رکھتے اور انکے ایمان کے قائل کو گمراہ خیال کرتے ھیں
ھم اس کتاب کی کلیتہً تردید کے قائل ھیں اور سرکار ابوطالب کا کفر ثابت کرنے کیلئے اس طرح کوشش کو بدتر کوشش سمجھتے ھیں
جبکہ مفتی احمدرضاخان فاضل بریلوی اور انکے والد جناب مولانا نقی علی خان کے استادحدیث جنھیں مفتئ موصوف نے اپنے قلم سے اس انداز میں انکا نام لکھا اسکی دو نظیریں درج کرتاھوں ملاحظہ کریں 👇🏻👇🏻👇🏻
۱ العلامتہ الکبیر الامام الشھیر سیدنا وشیخنا السید احمد بن زین دحلان تغمداللہ بالرحمتہ والرضوان
۲ الشیخ العلماء بالبلدالامین الامام المحدث الفقیہ الرزین المولیٰ السیداحمد بن زین دحلان المکی قدس سرہ الملکی
ان بزرگوار علامۂ جلیل عالمِ رباَّنی نے سرکارِ بطحاء سیدناابوطالب سلام اللہ علیہ کے اثباتِ ایمان واسلام پر ایک مقدس کتاب اسنیٰ المطالب فی نجاتِ ابی طالب تحریر فرمائی اور اس تقدس مآب بزرگ ترین ھستی پر جو کچھ شکوک وشبھات تھے انکا شاندار ازالہ فرمایا
یہ وہ بزرگ عالمِ دین ھیں کہ جنھوں نے فاضلِ بریلوی اور انکے والد دونوں کو سندِ حدیث کی اجازت مرحمت فرمائی
ھم انکی اس کوشش کو رضائے الھی کا سبب بلندئ درجات کاموجب سمجھتے ھیں اور انکی اس کتاب سے مکمل اتفاق ظاھر کرتے ھیں