Type Here to Get Search Results !

Dargha Zinda Shah Madar makanpur

Hindustan k Pahele Sufi buzurg Aur awwal daayie islam Hazrat Syed Badiuddin ahamad QutbulMadar Zinda Shah Madar Halabi o shami :

سلسلہ مداریہ اور سبع سنابل ایک جائزہ

سلسلہ مداریہ اور سبع سنابل ایک جائزہ

 سلسلہ مداریہ کے سوخت وانقطاع کے تعلق سے سبع سنابل میں جو واقعہ خود ساختہ مرقوم ہواہے اس بابت ہمارے سلسلہ مبارکہ کے تمام مشائخ کا نظریہ یہ ہے کہ وہ از اول تا آخر دروغ بے فروغ ہے خانوادہ مداریہ زندہ شاہ مدار حضرت سید بدیع الدین احمد قطب المدار قدس سرہ کے بزرگان دین نے اسکی تردید میں باضابطہ طور پر کتابیں بھی تحریر کی ہیں

مثلًا سبع طرائق ،سیف قاطع،سیف مدار،وغیرہ،،
عالی مرتبت! آپ تو ماشاءاللہ ایک ذہین واخاذ طبیعت کے مالک عالم دین ہیں آپکی معمولی  سی توجہ  ہی اس بابت  کافی  ہے بتائے کس درجہ ظلم ہے کہ می گویند صیغہ مجہول سی بیان کی گئ ایک بے سرو پا روایت کو کس دلیری کیساتھ خانہ نص قطعئ  میں رکھدیا گیا ہے اور ایک مخصوص طبقہ اسے صحیفہ آسمانی سمجھنے کی حماقت پر تلا ہے ،،
بات قابل غور ہے کہ جو سلسلہ طریقت261   /ھجری سے لیکر/1297/ھجری تک ایک عظیم عالمگیر سلسلہ طریقت کی حیثیت  سے چہار دانگ عالم میں متعارف ہوکر جاری وساری رہا ہو اور تقریباً اکثر سلاسل طریقت کے مشائخ عظام اپنے فیوض و برکات سے نوازتا رہا وہ اچانک /1299/میں ھجری میں سبع سنابل کے ذریعہ سوخت ومنقطع قرار دیدیا گیا
اس بات کی فی الفور نوٹس لیتے ہوئے ہمارے خانوادے کے بزرگوں نے مزکورہ بالا کتب تحریر فرمائیں اور انکے علاوہ تذکرۃ المتقین فی احوال خلفاء سید بدیع الدین نامی کی کتاب دو ضخیم جلدوں میں منظر عام پر آئی جو بزبان فارسی آج بھی موجود ہےاور آج بھی متعد صاحبان علم کے ذخیرہ کتب میں موجود ہے ،،
حضرت مصباحی صاحب قبلہ! سبع سنابل کی وہ غریب و موضوع ضعیف و مجہول  روایت جسکی بنیاد نہ تو کسی بزرگ کی کتاب ہے نہ ہی کسی بزرگ شخصیت پر وہ کس درجہ قوی ہوسکتی ہے آپ جیسے حضرات اہل علم کو بتانے کی ضرورت نہیں ،کہ اس کتاب سے استناد کیا جاسکتا ہے یا نہیں
اور جہاں تک حضرت قطب المدار سید بدیع الدین احمد زندہ شاہمدار قدس سرہ کے خط کی ہے کتاب سبع سنابل میں مرقوم ہے کہ ایک خط حضرت شیخ سعد کے قبضے میں آیا جسمیں تحریر تھا میں نے کسی کو خلافت نہیں بخشی ہے یہ بھی ایک گڑھنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے اسکی تکذیب کے لیے ان سیکڑوں صوفیا ءعلماء کی وہ تحریریں کافی ہیں کہ جن میں انھوں نے باضابطہ طریقے سے سلسلہ مداریہ کی مکمل سندیں تحریر کی ہیں اور درجنوں خلفا کا انکشاف فرمایا ہے
ہم نے آپکو اس قبل جن کتابوں کی فہرست بھیجی ہے آپ انھیں دیکھ لیں اور خود فیصلہ فرمالیں کہ یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے جو سلسلہ طریقت ہو منقطع ہو اسکی سندیں اکابرین تحریر کریں
مثلًا شیخ یسین جھونسوی کی مناقب العارفین میں مرقوم ہوا ہے کہ حضرت حاجی محمد مدار ی قدس سرہ دو واسطوں سے حضور ملک العارفین سیدنا مدار پاک قدس سرہ کے خلیفہ تھے حضرت شاہ یسین جھونسوی رحمۃ اللہ علیہ مشائخ چشت میں ایک جلیل القدر بزرگ کی حیثیت  سے تسلیم کئیے جاتے ہیں علاوہ ازیں مشائخ رفاعیہ نے دوطریقوں سے سلسلہ مداریہ کی سندیں تحریر کی کی ہیں ایک سند میں سرکار سیدنا شیخ فرید الدین گنج شکر قدس سرہ جیسی عظیم ترین شخصیت کو بھی سلسلہ مداریہ کی خلافت واجازت کا حامل بنایا گیا ہے /الشجرۃ الرفاعیہ /المختصر دور حاضر کے مشہور عالم دین علامہ ڈاکٹر محمد عاصم اعظمی نے اپنی کتاب تذکرہ مشائخ عظام میں تحریر فرمایا ہے کہ حضرت مدار پاک کء مرید وخلفا کا شمار غیر ممکن ہے
مصباحی صاحب قبلہ!
کس قدر تعجب کی بات ہیکہ سبع سنابل کے مطابق مدار پاک نے اپنے سلسلۂ طریقت  کی سوختگی پر کثرت کے ساتھ خطوط لکھکر اپنے مریدین کیطرف چاروں طرف روانہ فرمایا مگر ان میں سے صرف ایک خط حضرت شیخ سعد کے قبضہ میں آیا بقیہ اور خطوط کا کوئی سراغ آج تک نہ لگ سکا
ہونا تو یہ چاہئے تھا کی ان میں سے کچھ خطوط وابستگان مداریت کے گھروں سے برآمد ہوتے مگر وہاں کسی سے نہ دستیاب ہوتے ہوئے صرف حضرت شیخ سعد کے یہاں ہی نظر آیا اور اس سے بھی زیادہ حیرت اس بات پر ہیکی ہزار مطالبے کے باوجود آج تک اس مکتوب کے نام پر ایک فرضی مکتوب کسی نے پیش کرنے کی زحمت نہیں کی عالی مرتبت گدائے صداقت وجانثار حقانیت! ذرا غور فرمائے کی اگر ایسے ہی خطوط سلاسل کو منقطع کرنے لگیں توپھر کیا نہ ہوجائیگا نہ جانے کتنے ورثا اپنی میراث سے محروم اور کتنی بیویاں نکاحوں سے نکل جایئگی اور جس بھی سلسلے کو چاہینگے اسے منقطع وسوخت قرار دیدیں گے آپ جیسے علم دوست کے سامنے یا آخری اور دل چسپ بات لکھکر اپنی بات ختم کرتا ہوں کہ حضور مدار پاک نے ایک مکتوب حضرت ملک العلما قاضی شہاب الدین دولت آبادی کو لکھا تھا جو آج تک متعدد کتب میں چھپتا آرہا ہے اور مولانا آزاد لائبریری علی گڑھ میں مکتوب شاہمدار کے نام سے الگ کتابی شکل میں محفوظ ہے مگر کثرت کے ساتھ لکھے جانے والے خطوط میں سے کوئی خط آج تک نگاہوں سے کہیں نہیں گزرا
ایک قابل غور بات یہ ہیکہ جس واقعہ پر سلسلہ مداریہ کے سوختن کی پیوند کاری کی گئی ہے وہ واقعہ کالپی کا ہے شیخ عبد الحق محدث دہلوی کی کتاب اخبار الاخیار وغیرہ میں بھی ہے مگر ان کتابوں میں کہیں سوختن سلسلہ  کا کچھ ذکر نہیں دوسری بات یہ ہیکہ کالپی کے علماء ومشائخ کو اس بات کی زیادہ معلومات ہونی چاہئیے تھی کہ سلسلہ مداریہ سوخت ہے -مگر آج تلک وہاں سے کسی نے یہ خبر نہیں دی اسکے برخلاف کالپی شریف کے حضرت شیخ عبدالغفور باباکپور حضرت میر سید محمد ترمزی کالپوی اور شیخ دیوان عبد الرشید جونپوری کے مرشد میرسید شمس الدین کالپوی وغیرہ اکابرین سلسلہ عالیہ مداریہ میں مجازوماذون بھی تھے اور انھوں نے سلسلہ مداریہ میں  اجازت بیعت وخلافت اپنے خلفاء کودیں بھی ان بزرگوں کے علاوہ اور بھی کالپی شریف کے بزرگ ہیں ان میں سرکار قطب المدار کے بلاواسطہ خلیفہ حضرت میر سید صدرالدین کالپوی بھی ہیں تو عرض کرنا یہ ہے کہ کالپی شریف کے بزرگوں کو نہیں معلوم ہوا کہ سلسلہ مداریہ منقطع ہوگیا اور بلگرام کے حضرت میر عبدالواحد بلگرامی کو خبر ہوگئی؟؟؟
حضرت میر عبدالواحد بلگرامی کیطرف اس من گھڑنت کہانی کو منسوب کرنے والے نے یہ بھی نہیں سوچا کہ خود حضرت میرصاحب بھی سلاسل قادریہ، چشتیہ، سہروردیہ ،نقشبندیہ،کے ساتھ ساتھ مداریہ سلسلہ کے بھی خلیفئہ مجاز ہیں اپنے مرشد اجازت حضرت شیخ حسین سے وہ حضرت شیخ صفی سے وہ حضرت شیخ سعد سے وہ حضرت مخدوم شاہ مینا سے وہ حضرت شیخ سارنگ سے وہ حضرت سید صدرالدین راجو قتال سے وہ حضرت سید جلال الدین مخدوم جہانیاں جہان گشت بخاری سے وہ حضور مدار پاک سے
(اصح التواریخ -تذکرہ مشائخ قادریہ برکاتیہ رضویہ)
محترم! ایک بات اور بھی قابل غور ہے کہ حضرت میر عبدالواحد بلگرامی سادات مارہرہ اور بلگرام کے مورث اعلی ہیں لیکن آج تک نہ بلگرام کی کسی دوسری کتاب میں سلسلہ مداریہ کے سوخت کے ہونے کی کوئی بات تحریر کی گئی اور نہ مارہرہ شریف کی کسی تصنیف میں یہ بات ملتی ہے -اس کے برخلاف بلگرام ہویا مارہرہ وہاں کے سادات سلسلہ مداریہ سے منسوب ومستفیض ہوتے ہیں اس سلسلہ میں مجازو ماذون ہوتے بھی ہیں اور اجازت وخلافت دیتے بھی ہیں
مثال کے طور پر دیکھئیے دائرہ قادریہ بلگرام حضرت شیخ سید لدھا بلگرامی کو کالپی شریف کے شیخ احمد کالپوی سے سلسلہ مداریہ میں اجازت وخلافت حاصل ہے اسی طرح مارہرہ شریف کی اصح التواریخ ،,,النوروالبھا فی اسانید الحدیث وسلاسل الاولیاء،،تذکرہ نوری ،،خاندان برکات،،شرف نور،،،سراج العوارف فی الوصایا والمعارف،،وغیرھم

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.