*حضور مدارالعالمین مقام صمدیت پر فائز تھے*
*************************************
از قلم
*عمدۃ المحققین استاذالعلماء حضرت علامہ و مولانا مفتی* *سید منور علی جعفری المداری*
*مدرس مرکزی ادارہ الجامعتہ العربیہ مدارالعلوم مدینتہ* *الاولیاء*
سوال
کیا کوئی بندہ مقام صمدیت تک پہونچ سکتا ہے??????
وصف صمدیت یہ اللہ کے ساتھ خاص ہے یا عام ہے ??????
ازراہ کرم مدلل جواب سے نوازیں
عنایت ہوگی
ایم ایس رضا نوری
👇iska Jawab👇
________________________
*الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ہدایۃ الحق والصواب*
اوصاف حمیدہ سب اللہ ہی کے ہیں اور انسان پر اللہ کی صفات کا پرتو ہوتا ہے - حدیث *"واتصفوا بصفات اللہ"* او *"تخلقوا باخلاق اللہ"*
یعنی اللہ کی صفات سے متصف ہوجاؤ - یا - اللہ کے اخلاق سے متخلق ہوجاؤ
*" من عرف نفسه فقد عرف ربه"*
( جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا اس نے اپنے رب کو پہچان لیا )
*" ان الله خلق آدم علی' صورته"*
( بیشک اللہ نے آدم کو اپنی صورت یعنی صفات پر پیدا کیا)
ان احادیث کا مفہوم یہی ہے کہ انسان صفات خدا وندی کا مظہر ہوتا ہے -
غرض اللہ جب چاہتا ہے اپنے کسی خاص بندے کو اپنے کسی وصف کا مظہر بنا دیتا ہے -
جیسے اللہ رحیم ہے - کریم ہے - عالم ہے - سمیع ہے - بصیر ہے - مگر اللہ نے اپنے ان اوصاف کا مظہر انسان کو بنایا تو انسان بهی ان صفات کے پرتو سے رحیم ہوگیا ' کریم ہوگیا ، عالم ہو گیا ، سمیع اور بصیر ہو گیا -
اسی طرح صمدیت بهی اللہ ہی کی صفت ہے اور عبد الصمد اس صفت سے متصف ہوکر مقام صمدیت پر فائز ہوجاتا ہے جیسے حضور قطب المدار سید بدیع الدین احمد زندہ شاہ مدار رضی اللہ تعالٰی عنہ -
صوفیائے کرام کے نزدیک *صمدیت* بہت بلند مقام ہے -
تارک السلطنت غوث العالم حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی قدس سرہ النورانی فرماتے ہیں
*" در اول و آخر سلوک بعضے ازیں سالکان را میباشد کہ بہ " تجلئ صمدیت" مشرف میگردند و ایں جائے ہلاکت سالک است تا مرشد کامل میباید کہ ازیں ورطہ بدر آرد. .............. الحق مقام بسے عالی بود بعد ازیں بچند گاہ دیگر بتجلئ صمدیت متجلی شد و آں مقام است بس عالی کہ درانجا احتیاج باکل و شرب از سالک بر میخیزد الخ"*
( لطائف اشرفی لطیفہ ہشتم ص 266)
"یعنی اول و آخر سلوک میں ان سالکین میں سے بعض کے ساته ہوتا ہے کہ تجلئ صمدیت سے مشرف ہوتے ہیں - اور یہ ہلاکت سالک کا مقام ہے (اگر اس کے اندر تکبر پیدا ہوجائے) حتیٰ کہ مرشد کامل کو چاہئے کہ سالک کو اس ورطہ سے باہر لائے ...................................... حق بات یہ ہے کہ مقام بہت بلند تها اس کے بعد چند دوسری مرتبہ تجلئ صمدیت سے متجلی ہوا اور وہ مقام بہت بلند ہے کہ اس مقام میں کهانے پینے کی حاجت سالک سے رفع ہوجاتی ہے "
غرض "صمدیت مقامات سلوک میں سے ایک بہت بلند مقام ہے جس پر فائز ہوکر سالک خورد و نوش وغیرہ حوائج بشری سے بے نیاز ہوجاتا ہے - سرکار قطب المدار اسی مقام صمدیت پر فائز تهے - چنانچہ شیخ محقق حضرت عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ حضور مدار پاک کے اوصاف میں تحریر فرماتے ہیں -
*" گویند کہ وے در " مقام صمدیت " کہ از مقامات سالکان است بود "*
( اخبار الاخیار)
یعنی کہتے ہیں کہ وہ (زندہ شاہ مدار) سالکین کے مقامات میں سے مقام " صمدیت " پر فائز تهے -
حضرت شیخ عبد الرزاق بانسوی علیہ الرحمتہ والرضوان مدار پاک کی منقبت میں یوں گویا ہیں -
*" صمدیت " از مرتبت حاصل شدہ نور یقیں*
*کن کرم بہر خدا سید بدیع الدیں مدار*
حضرت مولانا شاہ غلام علی نقشبندی رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں -
*" حضرت بدیع الدین شیخ مدار قدس سرہ قطب مدار بودند و شان عظیم دارند - ایشاں دعائے کردہ بودند کہ الہی مرا گرسنگی نشود و لباس من کہنہ نگردد ہمچناں شد کہ بعد ازیں دعا بقیہ در تمام عمر طعامے نخورد و لباس ایشاں کہنہ نگشت ہموں یک لباس تا بممات کفایت کرد"*
(در المعارف ص 148 - 147)
یعنی حضرت بدیع الدین شیخ مدار قدس سرہ قطب مدار تهے اور شان عظیم رکهتے تهے - انہوں نے دعا کی تهی کہ الہی مجهے بهوک نہ ہو اور میرا لباس پرانا نہ ہو - ایسا ہی ہوا کہ اس دعا کے بعد بقیہ تمام عمر کهانا نہیں کهایا اور آپ کا لباس پرانا نہیں ہوا وہی ایک لباس ممات تک کافی رہا "
یہ واقعہ 282 هجری ساحل مالا بار گجرات کا ہے - اس دعا کے بعد 838 ہجری تک یعنی 556 سال تک حضور مدارالعالمین کهانے سے، پینے سے، تبدیلئ لباس اور سونے وغیرہ حوائج بشریہ سے بے نیاز رہے
*بحر زخار* کے مصنف علامہ وجیہ الدین فرنگی محلی قدس سرہ رقم فرماتے ہیں -
*"حضرت قطب المدار رامقام صمدیت میسر شدہ بود وآں مقام را چند علامت است - ہرگاہ صوفی بآں مقام می رسد باکل وشرب دنیا احتیاج نباشد -*
*وضعف و پیری نمی نماید -*
*ولباس او کہنہ وگریشتن نمی شود -*
*وہر کہ جمال با کمال او می بیند بے اختیار سجدہ میکند*
*ایں ہمہ علامت دراں حضرت موجود بود*
( بحر زخار جلد سوئم کا تیسرا حصہ مخطوطہ مختار اشرف لائبریری کچھوچھہ شریف)
بحر زخار کی اس تحریر سے صاف واضح ہے کہ اولیاء میں بعض مقام صمدیت پر فائز ہوتے ہیں سرکار مدار پاک بھی مقام صمدیت پر فائز تھے
اس مقام کی چند علامات ہیں
1 - اسکا واصل دنیوی اکل و شرب کا محتاج نہیں رہتا
2 - اس پر ضعف اور بڑھاپے کا غلبہ نہیں ہوتا -
3 -اس کا لباس میلا اور پرانا نہیں ہوتا -
4 - اس کے جمال باکمال کو دیکھ کر خدائے پاک کی یاد آتی ہے اور لوگ بے اختیار ہوکر سجدے میں چلے جاتے ہیں -
یہ سبھی علامتیں سرکار بدیع الدین قطب مدارقدس سرہ میں پائی جاتی تھیں -
طالب دعا
*فقیر مداری سید منورعلی حسینی جعفری*
*دارالنور مکن پور شریف*