خانقاہوں کےمسندنشینوں کےنام
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ایک تفکراتی تحریر
ازقلم ــ محمدقیصررضا علوی حنفی مداری
دائرةالاشراف جھہراؤں شریف ضلع سدھارتھنگریوپی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ ایک مسلم الثبوت حقیقت ہے کہ کسی بھی قوم وقبیلہ یاتحریک وجماعت کی حفاظت واشاعت اسی وقت تک ممکن ہے جب تک کہ ان سے متعلق افراد کی قوت فکروعمل زندہ و جاوید ہے اس بات سے کوئی بھی ہوشمند انسان اختلاف نہیں کرسکتا کہ بغیر فکروعمل کی توانائیوں کے کسی بھی تحریک وجماعت یا قوم وقبیلہ کے تحفظ وتقدس کا تصور محض خبط ہے تاریخ کے اوراق کے علاوہ ہردور کے دانشمندوں کے تجربات ومشاہدات اس بات پر شاہد ہیں کہ جن اقوام وقبائل یاادیان ومذاھب کے افراد کی فکریات فرسودہ ہوئیں تو تھوڑے ہی دنوں میں ان سے متعلق افراد کے معیارووقار وکردار سب کے سب نیست ونابود ہوگئے اور صفحئہ تاریخ سے انہیں اس طرح مٹادیا گیا کہ جیسے کبھی انکاوجودہی نہیں تھا قلندرلاہوری علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے اسی بات کو اپنے انداز میں یوں کہا ہے کہ
قوت فکرو عمل پہلے فنا ہوتی ہے
پھر کسی قوم کی شوکت پہ زوال آتا ہے
ہمارے اس دعوے کی بہت ساری دلیلوں میں سے ایک اہم دلیل ہماری خانقاہیں اور انکے سجادہ نشینان ومتولیان ہیں اب وہ چاہیں خانقاہ مداریہ مکن پور شریف ہو یا خانقاہ چشتیہ اجمیر شریف ,کچھوچھ شریف ردولی شریف کی خانقاہیں ہوں یا سیدنانظام الدین اولیاء دہلوی اورحضورسیدناصابرپاک کی خانقاہیں خانقاہ نقشبندیہ ہو یاخانقاہ سہروردیہ مخدوم الملک مخدوم جہاں سیدناشرف الدین احمدیحی منیری کی خانقاہ عالیہ ہویاشیخ کمال الدین منیری کی خانقاہ معلیٰ پھلواری شریف بھاگلپورسیوان کی خانقاہوں سے لیکر حضورمخدوم محمدمینالکھنوی مخدوم شاہ صفی حضورشاہ جی میاں پیلی بھیتی عالم پناہ سرکاروارث پاک مولانافضل رحمٰن گنج مرادآبادی کی خانقاہوں تک کے سجادہ نشینان ومتولیان کوفی زماننا کتنی مرجعیت وآفاقیت حاصل ہےکسی بھی ذی ہوش شخص پر پوشیدہ نہیں ھے
انکے یہاں سے کتنے فتاوے جاری ہوتے ہیں ــــــ کتنے جلسے اور کانفرنسیں ان خانقاہوں کے سجادگان کی صدارت وسرپرستی میں ہوتی ہیں ــــــــ یہ حضرات کتنے دینی اداروں کے سرپرست وسربراہ اعلیٰ ہیں ــــــــ دور حاضر میں لکھی جانے والی کتنی کتابوں پر انکی تقریظات وتاثرات لکھوائے جاتے ہیں انہیں انگلیوں پر شمار کیا جاسکتا ہےــــــــــ جبکہ قیادت وسیادت انکا ورثہ ہے تمام دینی درس گاہوں کی سربراہی وسرپرستی کے پہلے مستحق یہی حضرات ہیں انکی شمولیت کے بغیر کوئی بھی دینی و مذھبی کام ہونا ہی نہیں چاہیئے مگر آج یہ سب ختم ہوچکا ہے قیادت وسیادت جن خاندانوں میں کبھی نہیں رہی آج انھیں خاندانوں کے افراد دین و مذہب کے سب سے بڑے ٹھیکدار سمجھے جارہے ہیں ہندوپاک کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی یہی حضرات ہندوستان کے مسلمانوں کے رہبر اعظم کی حیثیت سے تشریف لے جاتے ہیں ان تشریف لےجانےوالوں میں بعض توایسے ہیں کہ جنکے شجرئہ نسب میں ناتوکوئی ولی اللہ ہےنہ ہی کوئی فاتح اورقائد اورنہ ہی کوئی دینی ومذھبی پیشواـــــــ لیکن حیرت اس بات پر ہیکہ جنکےشجرات میں کوئی امام حسین ہےتو کوئی امام باقر وامام جعفر صادق وہ بیچارے مزارات کی رکھوالی کررہے ہیں چراغ وتیل چادر وکاجل عطروگلاب جل کےذریعہ حاصل شدہ رقوم پراپنی زندگی کےگزربسر کاانحصارکرنےپرمجبورہوچکے ھیں چند لوگوں کی برپا کی ہوئی آپا دھاپی کی بدولت یہ اتنے مستور ہوچکے ہیں کہ آنکھیں انھیں دیکھنے کو ترس رہی ہیں نہ تو جلسوں کے اشتہاروں میں انکے ناموں کی زیارت ہو نہ اسٹیجو پر خود نظر آئیں مسند افتا وتدریس وتقریروتبلیغ ہر جگہ سے بے دخل نظر آرہے ہیں......غور سے دیکھنے پرخانقاہ کی گدی یا ٹوٹی چٹائی ہی نظرآرہی ہیں اللہ پاک خیر کرے ورنہ یہ بھی خطرے سے خالی نہیں ہے خانقاہوں کے سجادگان کا وجود دور حاضر میں کالعدم کیونکر ہے یہ مستورالحالی کی زندگی کیوں گذار رہے ہیں عوام پرانکی گرفت ڈھیلی کیوں ھے اسکا پتہ لگانا بیحد ضروری ہےہماری رائے کہ مطابق ان تمام باتوں کی بنیادی وجہ اھل خانقاہ کی سادہ لوحی ھے جدیدوقدیم علوم وفنون سےبےرغبتی ھے اپنےہی اجدادکےطرزوطریق سےانحراف وبیزاری ھے نیزدورحاضر کے تقاضوں سے اہل خانقاہ کافی حد تک بے نیاز وبے پرواہ بھی ہوچکے ہیں سستی وکاہلی آرام طلبی مزاج میں رچ بس چکی ھے فکرکی پرواز بالکل محدودہوگئی ھے تحریری تعمیری تبلیغی سمت میں انکی توجہات قابل افسوس ہیں ـــــــــ جبکہ یہ دور ہے لٹریچر کا یہ دور ہے مدارس کے ذریعہ اپنے مشن کو فروغ دینے کایہ دور ہے شوشل نیٹ ورکنگ اور پرینٹ میڈیا کا اور اہل خانقاہ ان سے بیزار سے لگتے ہیں جبکہ دوسرے لوگوں کا ان پر پورا تسلط ہوچکا ہے اور یہ سچ ہے کہ انکے بغیر دور حاضر میں کسی قسم کی نشرواشاعت نہیں ہوسکتی ہمیں بیحد حیرت ہوئی جب ہم نے ایک مولوی صاحب کا نام کی متعدد ویب سائٹز انٹر نیٹ پر دیکھیں اور اسکے بر خلاف ہندوستان کےاول پیرانِ پیرقطب وحدت حامل مقام صمدیت حضورسیدناسیدبدیع الدین احمدزندہ شاہ مدارقطب المدار ،حضورسیدناداتاگنج بخش ہجویری حضورسیدنا سیدسالارمسعودغازی شہنشاہ ہندوستان عطاءالرسول سیدناغریب نوازخواجہ معین الدین چشتی ، حضورسیدنابابافریدالدین گنج شکر حضورمحبوب الھی حضور سیدنامخدوم جمال الدین جان من جنتی حضورسیدناقطب غوری تارک السلطنت سیدنا مخدوم اشرف سمنانی قدس اللہ اسرارہم کےتعلق سےفقط چند ویب سائٹز ہی بنی ہوئی ہیں ماضی قریب کے کچھ مخصوص گھرانوں کےافراد پر ہزاروں مقالے کتب ورسائل میں طبع ہوکرمارکیٹ میں دستیاب ہیں اسکے برخلاف اہل خانقاہ کے موقَّر صاحب خدمات کشف وکرامات بزرگوں کی حیات وخدمات پر کتب ورسائل کا زبردست فقدان ہے انکی ولادت ووصال اورکچھ ضروری باتوں کی معلومات کیلئےبھی دقتوں کاسامناکرناپڑتاھے بلکہ ہزارہاہزاربزرگان دین جنکےمزارات ہندوستان کےمختلف گوشوں میں موجودھیں انکےتعلق سےکوئی بھی تحریری موادفراہم نہیں ھے بعض خانقاہوں میں اگرکچھ محققین ہیں بھی توانکادائرئہ تحقیق صرف اپنی ہی خانقاہ تک محدودھے دوسری خانقاہوں کی جانب انکی کوئی توجہ نہیں ھے تحقیقات کی وسعت کیلئےمحققین کےدلوں کی کشادگی اورافکارونظریات کی وسعت بیحدضروری ہوتی ھے اس ضمن میں ایک افسوس ناک پہلویہ بھی ھےکہ اگر کوئی قلمکار محنت ومشقت کے ساتھ کوئی کتاب کسی صاحب آستانہ کی حیات وخدمات پر لکھدے تو اہل خانقاہ اسکی تشہیر سے قطعئی لا تعلق رہتے ہیں نہ تو خودہی اسے خریدتے ہیں اورنہ تو اپنے مریدین ومعتقدین کو اسکی ترغیب دلاتے ہیں نتیجتہً وہ کتابیں الماریوں میں پڑی کی پڑی رہ جاتی ہیں اورنتیجتہ یہ ہوتا ہے کہ وہ مرتب صاحب دوبارہ کچھ لکھنے کو محض حماقت وہلاکت سمجھنے پر مجبور ہوجاتےہیں جبکہ اسکے برخلاف دوسروں پر کوئی کتاب لکھی جاتی ہے تو ٹرک کی ٹرک کتابیں ختم ہوجاتی ہیں وہ کب چھپیں اور کب ختم ہوئیں پتہ بھی نہیں چلتالیکن اہل خانقاہ کو موقعہ ہی نہیں مل پاتا کہ وہ صاحب آستانہ کی حیات وخدمات کو عام کرنے کے لیئے سوچ بھی سکیں عام طورپرخانقاہوں کےمسندنشین صرف انکا نام اپنےناموں کی تشہیر کے لیئے استعمال کرتے ہیں اسکے آگے کچھ نہیں اہل خانقاہ کو چاہیئے کے وہ مدارس کھولیں دارلافتاء دارالقضاءقائم کریں اپنے بزرگوں کے ناموں سے لائبریریاں کتب خانے اور مساجد بنوائیں تاکہ علماء خانقاہوں سے بھی قریب ہوں اور جب یہ حضرات قریب ہونگے تو آپکاکام ہوگا ،خانقاہوں کی خدمات عام ہونگی دور حاضر کے تقاضے.پورے ہونگے انکے بغیریہ سب ہونے والا نہیں
اس دورمیں مولویوں کی خریداری کاسلسلہ چل رہاھے اھل خانقاہ مولویوں کو خرید تونہیں سکتےلیکن جوکچھ پختہ وخام افراد انھیں میسرہیں انھیں ہی باکاربنادیں اور بےمعنیٰ پتھروں کوتراش تراش کرگوہرنایاب بنادیں ان شاءاللہ آپکی تیارکردہ یہ جماعت ایسےہی ہوگی جیسےبکریوں کےریوڑکےمقابل میں شیرببر ـــــــــــــــ اھل خانقاہ کوغورکرنےکی ضرورت ھےآج ہم دیکھ رہےہیں کہ اہلسنت وجماعت کی مسجدوں پر غریب نواز کے گنبد کی نشانی نظرنہیں آتی الاماشاءاللہ مخدوم پاک کے مزار کا نقشہ نہیں دِکھتا غوث پاک یا مخدوم کچھو چھہ کےگنبدوں کانقشہ یادیگر بزرگان دین کی کوئی نشانی نظرنہیں آتی ایسااسلئے ھے کہ ان مساجد میں جو ائمہ تعینات ہیں ان سے آپکا کوئی رابطہ نہیں ہے اور اس سازش کے تحت بھی یہ کام ہورہا ہے کہ مستقبل قریب کی نسلیں یہ سمجھ لیں کہ خانقاہی حضرات کی کوئی خدمت بنام تحفظ سنیت قطعئی نہیں ہے اگر ہوتی تو مسجدوں پر بزرگوں کے مزارات کا نقشہ ضرور ہوتاانکے نام کے کتبےضرور لگے ہوتے سنیوں کی آبادیوں میں غریب نواز چوک،قطب المدار چوک،مخدوم کچھوچھہ چوک بھی بنے ہوتے تمام سلاسل مقدسہ کے پیران عظام کو ان امور پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ہمیں اس بات سے انکار نہیں کے اہل خانقاہ کو پردہ عدم میں ڈالنے کے لیئے پوراپلان مرتب کیا گیا ہےمنظم افراد نے اسکا بیڑا اٹھایا ھے،کچھ مولویوں نے اسکی اسکیم تیارکی ھے پھر کہیں جاکرخانقاہوں کے سجادگان کو مستور الحالی عطا ہوئی اس اسکیم کے کامیابی کے دن تقریبا سوسال پہلے سے شروع ہوئے اس معرکہ کوسر کرنے میں ماضی قریب کے چند مولویوں اور انکے کچھ مخصوص اہلکاروں نے اہم کردار ادا کیااس سے قبل ہندوستان کے تمام مسلمانوں کی دینی و مذھبی مسائل کا مرجع یہی خانقاہیں ہوا کرتی تھیں مگر جب رچی ہوئی سازش کے تحت شرک وبدعت نفرت ومنافقت،کے گولے داغے جانے لگے مسلمانان ہند میں تفریق پیدا کی جانے لگی ،شوق تفریق نے تکفیر کے بھی کڑوے گھونٹ حلق میں اتارے تو اس دور میں اہل خانقاہ ان بازی گروں کا تماشہ دیکھتے رہے اور خود کو ان بکیھڑوں ڈرامائی جھگڑوں سے بچائے رکھا اور اپنے موروثی طریقے پر اشاعت دین فرماتے رہےادھر ان ڈرامہ بازوں کے ایجینٹ رسید وروداد کے سہارے عام مسلمانوں کے گھروں تک پہونچ گئے اور انکےذہنو میں دھیرے دھیرے یہ بات راسخ کردی کے اسوقت ایک دوسرے کی تکفیرو تفسیق،وتذلیل ہی دین کا سب سے اہم مسئلہ ہے ایک دوسرے سے نفرت وبیزاری ہی اسوقت کی سب سے اہم ضرورت ہے اور اہل خانقاہ اس سلسلے میں محض تماشائی ہیں اب دین وسنیت کی پوری باگ ڈور فلاں مفتی صاحب فلاں شیخ الحدیث صاحب کے ہاتھوں میں ہے نتیجتہً عوام الناس کے دل اہل خانقاہ کی طرف سے پھرنے شروع ہوگئے بعض خانقاہی علماء نے بروقت نوٹس لی مگر وہ زیادہ کامیاب اس لئیے نہیں ہوسکے کے دیگر خانقاہوں سے انکی حمایت واعانت نہیں گئی اور انکی آواز نقارہ خانے میں دب کر رہ گئی مشہور خانقاہ اجمیر شریف کے ذی رتبہ عالم وفاضل حضرت علامہ مفتی معین الدین اجمیری رحمۃ اللہ علیہ اس سلسلے میں خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں اسمیں کوئی دورائے نہیں کچھ علماء نےمسائل اوراعتقادیاتی معاملات میں رونماہونےوالےاختلافات پر نفسیات کا رنگ چڑھاکر اپنی پیشوائی کا جھنڈا بلند کرنے کے زعم میں دین حنیف کا شیرازہ بکھیر نے میں کوئی کور کسر باقی نہیں رکھی ھے اور امت مسلمہ کے سیدھے سادھے لوگوں کو اس دوراہے پر لاکرکھڑا کردیاھے کہ جہاں پہونچ کر اب وہ اس تذبذب میں پڑے ہیں کہ ہم کسطرف جائیں کس کے ساتھ رہیں حمام میں توسب ہی ننگے نظر آرہے ہیں اس احساس کے بعد اب کچھ سنجیدہ طبقے کے افراد کے قدم دھیرے دھیرے پھر خانقاہوں کی بڑھنے لگے ہیں ـــــــــــ اس موقعہ پر اہل خانقاہ کو چاہیئے کہ آگے بڑھکر انھیں سہارا دیں کیونکہ یہی موقع ہے خانقاہوں کی عظمت رفتہ کوواپس لانے کا ــــــــ اور بڑی ذمہ داری کے ساتھ اہل خانقاہ کے حضور یہ بات بھی عرض کرتا ہوں کہ اگر آپ نے اس جانب توجہ نہ دی توپھر وہ دن بھی دور نہیں کہ آپ اپنی گدیوں سے بھی بے دخل کر دئیے جائیں گےاور ترس جائیں گے کے کوئی اپنے نام کے ساتھ مداری چشتی ،نقشبندی،سہروردی،اشرفی،قادری ،صابری ،فردوسی ،شھبازی،لکھدےجس طرح اسّی فیصد لوگوں نے قادری لکھنا بند کردیا جبکہ وہ قادری سلسلہ میں ہی بیعت ہیں مگر اصل سلسلے کالتہ پتہ نہیں المختصر یہ کہ آپکو ہر طرح سے الرٹ ہونے کی ضرورت ہے میدان عمل میں آکر کچھ کرگزرنے کی ضرورت ہے آپ نےبھی دیکھاھےکہ خانقاہ چشتیہ اجمیرمعلیٰ پرنفس پرست مولویوں نےکتناقہربرسایاھے خانقاہ مجیبیہ پھلواری شریف پرابتک برسارہےہیں خانقاہ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ کےبولتےشھزادےڈفالی اہیررافضی اورنہ جانےکیاکیابنائےگئے مکن پورشریف کےسادات اورمشائخ مداریہ کوکفرکےدارپرچڑھایاگیا اورہرچہارجانب سےان سےمقاطعہ کی سازش رچی گئی نتیجتہً اھل سازش اپنےمقصدمیں کامیاب بھی ہوئے یہاں تک کہ خانقاہیں بھی جبُّوں پگڑیوں پراعتمادکرکےان کےجھانسےمیں آگئیں اورایک زمانےتک خانقاہ معلیٰ مداریہ مکن پورشریف سے آمدورفت کاسلسلہ بندرکھا علاوہ ازیں خانقاہ قدیریہ شیریہ پیلی بھیت کی جودرگت کی گئی وہ بھی جگ ظاہرہےسیدھے سیدھے اسلام سےخارج کرکےفقط اپنے یااپنےہی متبعین تک اسلام وسنیت کومحدودکرنےکی پوری کوششیں متعددبارکی گئیں نقشبندیوں کودرپردہ وہابی مشھورکیاگیا بدایوں شریف کےمشائخ کی تذلیل کی گئی حضرات وارثیہ پرکاری ضرب لگائی گئی جس سےآج بھی وارثی فقراءکراہ رہےہیں اورابھی آگےآگےدیکھئےہوتاھےکیا اس موقعےپرایک بات ضرورکہونگاکہ کوئی خانقاہی شاہ زادہ نہ سمجھےکہ ہم چابلوسی کرکےانکےستم سےبچ لینگے اول توآپ بچےہی نہیں ہیں اوردوسرےیہ کہ بھت بڑےبڑےچاپلوس اپنے اپنےانجام کوپہونچ چکےہیں جوسب پرظاہرھے
wali Ahad Khanqahe Madariya Hazrat Allama Syed Zafar Mujeeb Madari Makanpiri mobile 📱 9838360930
www.qutbulmadar.org
motawalli wa gadi Nashhen makanpur Shareef Distric kanpur