فیصلۂ شرعیہ کےجال میں نہ پھنسنا
فیصلۂ شرعیہ دربارمداریہ نامی کتابچےکا محققانہ ودنداں شکن جواب متعددبار علماءمداریہ ومشائخ مداریہ دےچکےہیں
مخصوص جوابات کی ترتیب کچھ اسطرح سےہے
تقریباً تین سوصفحات پرمشتمل کتاب بنام "ضربِ یداللّٰھی " کےذریعہ فاضل مکرم محققِ عصر جلالتہ العلم شھزادۂ قطب المدار حضرت علامہ الشاہ سیدمنورعلی مداری دام ظلہ نے دیاھے
حضرت والاکی یہ کتاب شائع ہوکراھل علم ودیانت سےخراج دادوتحسین حاصل کرچکی ھے
جبکہ ان سےقبل اکابرمشائخ مداریہ نےفیصلۂ شرعیہ کےجواب میں صاعقہ نامی کتاب لکھی تھی یہ کتاب بھی دوبارشائع ہوچکی ھے نیز اس سےبھی قبل فیصلۂ شرعیہ دربارمداریہ کاجواب تازیانۂ شرعیہ نامی رسالےکےذریعہ دیاگیاتھا تحقیق پسند حضرات کوچاہئےکہ ان کتابوں کوحاصل کرکےمسئلےکی تہ تک پہونچنےکی کوشش کریں
اورمزےکی بات یہ بھی ھےکہ فیصلۂ شرعیہ نامی کتابچےکےایک سرگرم رکن نےاپنےفتوئےسےتوبہ ورجوع بھی کرلیا اورایک ہزارسےزائد صفحات پرمشتمل ایک ضخیم کتاب المسمیٰ بہ "مداری شریف "بھی لکھی جوشائع ہوکرمنظرعام پرآچکی ھے
دوستو ! شخصیت پسندی ایک مرض لاعلاج ھے
جبکہ حقیقت پسندی نعمت خداوندی سےعبارت ھے
فیصلۂ شرعیہ نامی کتابچےمیں جومعانی مرادلیکر حکم کفرلگائےگئے ھیں انکی زدمیں اکابرین قادریہ چشتیہ نقشبندیہ قلندریہ صابریہ رضویہ بھی آتےہیں اوراسطورسے وہ حکم صرف مداریہ تک ہی نہ رک کر آگےتک بھی پہونچتاھے مگر کیاجائے
آغوشِ صدف جنکےنصیبوں میں نہیں ھے
وہ قطرۂ نیساں کبھی بنتانہیں گوہر
قابل غوربات ھے کہ ایک کتابچہ جوچند مفتیؤں کےفتاؤں پرمشتمل ھے اسکاجواب تین مرتبہ تحریری شکل میں دیاگیا لیکن عجب مضحکہ خیزبات ھےکہ کسی بھی ایک کتاب کاجواب نہ دیکر دہرا تہراکر وہی کتابچہ چھاپاجارہاھے ھمارےخیال سےعلمی دنیا اس حرکت کوصرف علمی فقدان ہی سمجھےگی یامحض ضدوہٹ
ہم اس بات کےہرگزہر گزقائل نہیں ھیں کہ سلسلۂ مداریہ کی تمام کتب اغلاط سےقطعی منزہ ہیں لیکن یہ ضرورھےکہ جن عبارتوں پرفتوئےکفردیاگیاھے ان میں ایک دوکوچھوڑکربقیہ ساری عبارتیں مشائخ قادریہ چشتیہ کی ہی کتب سےماخوذہیں اسطورسے اگروہ فتاوئےمبنی برصدق ہیں تو اسکی زدمیں مداریوں سےپہلے اکابرین قادریت وچشتیت آئینگے اورپھربھلا وہ کون سنی مسلمان ھے جو مشائخ چشتیہ وقادریہ کےاسلام پرمعاذاللہ شک بھی کرے لھذااس اصول سےفیصلۂ شرعیہ کی زدسے خود مفتیان فیصلۂ شرعیہ بھی نہ بچ سکینگے اورپھراسطرح سےدیکھتےہی دیکھتےپوری دنیائےسنیت فیصلۂ شرعیہ کے ا ندرجال میں گھِری دکھائی دیگی
اسی لئے
ہم ان ساری کتابوں کوقابلِ ضبطی سمجھتےہیں
جنھیں پڑھکرکےبیٹےباپ کوخبطی سمجھتےہیں
ناظرین حق پسند! اس ضمن میں ایک اہم بات بھت صاف لفظوں میں کہنا چاہتاہوں کہ کہ کتب تصوف پر کلام کرنےوالےکو علوم شریعت وطریقت رموزمعرفت وحقیقت سے بھرپورطریقے سےآگاہ ہوناچاہئے ورنہ علاوہ گھاٹے اورمحرومی کےاسکےہاتھ کچھ نہیں آئیگا
اب یہی دیکھ لیجئےکہ
حضور سیدوسندنا سرکار غوث پاک قدس سرہ کےتعلق سے لکھاھے کہ حضورتاجدار بغداد نےفرمایا
ثم قال لی یاغوث الاعظم نَم عندی لاکنومِ العوام ترنی فقلتُ یاربِّ کیفَ انامُ عندک قالَ بخمودِ الجسم عن اللَّذَّاتِ وخمودالنفس عن الشھوات وخمودالقلب عن الخطرات وخمودالروح عن اللَّحظات فی فناءذاتِکَ فی الذات
ترجمہ ـ پھرمجھ سےفرمایااےغوثِ اعظم تومیرےپاس سوجا عوام کی نیدکی طرح نہیں پھرتومجھے دیکھےگا تومیں نےعرض کی اےپر وردگارمیں ترےپاس کیسے سؤں فرمایاجسم کو لذتوں سےبجھانےکیساتھ اورنفس کو شھوتوں سےبھجانےکیساتھ اوردلکوخطرات سےبجھانےکیساتھ اورروح کوانتظارسےٹھنڈاکرنےکے ساتھ ذات میں تیری ذات کےفناہونے میں ــ حوالہ مظہرجمالِ مصطفائی سوانح سرکارغوث پاک قدس سرہ صفحہ نمبر۱۶۸
نیز کتاب ِ مذکورمیں ہی صفحہ ۱۱۶ پرایک عربی شعر مع ترجمہ اسطرح لکھاھے
ضریحی بیت اللہ من جاءزارہ
یُھروَلُ لہ یحظیٰ بِعزٍّ ورفعتہٍ
یعنی حضورتاجداربغداد فرماتےہیں کہ "میری قبر شریف اللہ کاگھرھے جواسکی زیارت کو آئیگا اورسعی کریگا عزت وبلندی سے بہرہ ورہوگا
دوستو !
آپ نے مذکورہ اقوال کےپیش نظرسمجھ لیاہوگا کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو آپکےفھم وادراک سےبالاترھیں
مجھے اندیشہ ھےکہ کہیں مذکورہ بالا اقوال غوث اعظم کوبھی کسی دارالافتاءکےحوالے نہ کردیاجائے
اور یہ بھی خوف ہے کہ بریلی شریف سےچھپی ہوئی صوفی نصیرالدین رضوی کی مذکورہ تالیف کہیں کسی کچےہاتھ میں نہ جائے ورنہ نتیجتہً فیصلۂ شرعیہ دربارقادریہ بھی منظرعام پرآجائے
حالات کی مناسبت سےچند باتیں لکھدیں تاکہ حق پسندوں کےکام آئے
اورایک ضروری بات اھل مداریت سےبھی کہتاہوں کہ سلسلۂ مداریہ اور حضرت قطب الـمدارقدس سره کےتعلق سےکچھ وجوہات کی بنیادپر عوام وخواص میں بسااوقات کچھ خلجان محسوس کیاجاتاھے جسکےنتیجےمیں مختلف النوع سوالات واعتراضات سامنےآتےرہتے ہیں چنانچہ آپ ایسےمواقع پر جذباتی نہ ہوں بلکہ جسطرح سے
اصحابِ علم وحلم کاشیوہ ھے اسطرح جواب دیں اورسائل کومطمئن کریں
میرےمطابق سوالات واعتراضات فی نفسہ برےنہیں اورنہ ہی سوال واعتراض کرنےوالےسب دشمنِ تصوف وطریقت ہیں بلکہ ہرشخص اس معاملےمیں بالکل آزادھے ہرشخص کوپورااختیارھے کہ کسی بھی بزرگ یاسلسلےپر سوالات کرسکتاھے
ہاں البتہ جواب دینےکی ذمہ داری ان علماءومشائخ کی ھے جو جامعِ شریعت وطریقت ہیں اور سائل کوتشفی بخش جواب دےسکتےہیں انھیں چاہئےکہ سائل کواپنےمحققانہ اور سنجیدہ جواب سےمطمئن کریں
اس بےبضاعت کم علم کی تحقیق کےمطابق حضور سیدناوسندنا ملجاناومولاناوماوانا وشیخناومرشدنانجیب الطرفین مدارالثقلین ملک العارفین حضورپرنور سرکارسیدبدیع الدین احمد قطب المدارزندہ شاہ مدار قدس سرہ کی ذات والات صفات متحدہ ہندوستان میں تبلیغ توحیدورسالت کےحوالےسے قصرِ رشدوہدایت کی خشتِ اول ہے
زمین ہندمیں قطب المدارہی اول
ہیں خشتِ قصرِ ہدایت کسی کوکیامعلوم
مورخینِ اسلام کی ایک معتبرجماعت اس بات کی گواہ ھےکہ سیدنا مدارپاک نےپوری دنیامیں دین حنیف کی دعوت کافریضہ انجام دیا اوراپنی پانچ سوچھیانوے سالہ طویل زندگی کاایک ایک لمحہ دین رسالت کی اشاعت کےحوالےکردیا اوران گنت افرادواشخاص کو دین متین کی لازوال نعمت سےمالامال کیا یہی وجہ ھےکہ ہزارامتداد زمانہ کےباوجود آج بھی ہندوستان کاکوئی بھی ضلع ایسانہیں ملیگا جہاں سرکارمدارجہاں کی کوئی نشانی موجودنہ ہو اور وہ اس بات کی گواہ ھے کہ سرکارقطب المدارکاتبلیغی کارواں یہاں بھی پہونچاتھا
جہاں جائیےانکےچِلّےِ ہیں محضر
مدارجہاں کاسفراللہ اللہ
محقق علی الاطلاق شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ جیسامحقق بھی جب سرکارمدارپاک پرقلم اٹھاتاہےتو کچھ اسطرح کےجملےسپردِ قلم کرتاھے "شاہ بدیع الدین مدارعجائبِ احوال وغرائبِ اطوار ازوےنقل می کنند گویندکہ وےدرمقام صمدیت بود کہ ازمقاماتِ سالکان است "(اخبارالاخیار)
محبوبِ یزدانی غوث زمانی سیدناسرکار سیدمخدوم اشرف سمنانی قدس سرہ النورانی کی زبان فیض ترجمان جب اس عالی قدر کےمتعلق حقائق بکھیرنےکاارادہ کرتی ھےتو کچھ اسطرح حقائق کےموتی بکھیرتی ھے "شاہ بدیع الدین الملقب بہ شاہ مدار ایشاں نیز اویسی بودہ اند وبسےمشربِ عالی داشتند بعض علوم نوادرازھیمیاوکیمیا وسیمیا وریمیا ازایشاں معائنہ شدہ اند کہ نادرازیں طائفہ راکسےباشد "(لطائف اشرفی )
سیدنا وسندنا سرکار غوثِ جیلانی محبوبِ سبحانی شھبازلامکانی حضورپرنور شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی کےشھزادگان میں سےایک بلند پایہ شخصیت صاحب ولایت ظاہرہ وکراماتِ باہرہ سیدناشیخ عبدالرزاق بانسوی قدس سرہ جب بارگاہ مداریت پناہ میں حاضری دیتےہیں توانکےلبہائے مبارک سےالتجاواستغاثہ کےجملےاس انداز میں نکلتےہیں
اےجگرگوشِ محمداےحبیبِ کردگار
اےگلِ گلزارحیدرچوں امیرشہسوار
عاشقِ مقصودمطلق محرم پروردگار
اےچراغ دین احمد ہم شبستان بہار
کن کرم بہرخداسیدبدیع الدیں مدار
اےسرورجملہ عالم حامئی تاجِ ولا مقتدائےاھلِ عرفاں واقفِ راز خدا
ازمکن پورتاخراساں فیض بخش ہرگدا
ساکنانِ عالمیں کردندبرتو جاں فدا
کن کرم بہرخداسیدبدیع الدین مدار
عاصی عبدالرزاق قادریہ مانسب
دورکن ازلطف رحمت ایں ہمہ رنج وغضب
آمدہ درگاہ شاہا باہمہ عزوادب
مادرائم جاں خرائم من نمی دانم سبب
کن کرم بہرخداسید بدیع الدین مدار
(فضائل اہلبیت اطہار )
علامہ ادیب مکنپور رحمتہ اللہ علیہ کےاس شعرپراپنی بات رو رہاہوں کہ
پاکےقطبِ دوعالم کادرزندگی
بےبہابن گئی کسقدرزندگی
ہم بیاں کیاکریں مدح قطبِ جہاں داستاں طول اورمختصرزندگی
www.qutbulmadar.org
plz visit Us:
Wali Ahad Khanqahe Madariya Syed Zafar mujeeb Madari Makanpur Shareef
ماشاءاللّٰه بہت خوب
ReplyDelete